غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے رہنما خلیل الحیہ نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی ظالمانہ جنگ باقاعدہ طور پر ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ دو برس سے جاری اس ہولناک جارحیت کے کے بعد ایک مستقل جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے۔
خلیل الحیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ تاریخی معاہدہ فلسطینی قوم کے عزم، صبر اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ غزہ کے عوام نے ظلم و درندگی کی انتہا کرنے والے قابض دشمن کے مقابلے میں ناقابلِ شکست استقامت دکھائی، اس کے عسکری اور سیاسی منصوبے ناکام بنائے اور دنیا کو ثابت کر دیا کہ غزہ کبھی جھک نہیں سکتا اور نہ ہی اپنے جائز حقوق سے دستبردار ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس نے جنگ بندی کے لیے ہونے والی بین الاقوامی کوششوں کا مثبت انداز میں ساتھ دیا، تاہم قابض اسرائیل ہمیشہ معاہدوں کی خلاف ورزی کرتا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن کی جانب سے مسلسل رکاوٹوں کے باوجود فلسطینی وفد نے پوری سنجیدگی اور ذمہ داری کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے اور مقصد صرف ایک تھا: ظلم و جارحیت کا خاتمہ اور اپنے عوام کے خون کو مزید بہنے سے روکنا۔
خلیل الحیہ نے وضاحت کی کہ حماس اور فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے بین الاقوامی ثالثوں کے تعاون سے ایک جامع معاہدہ طے کر لیا ہے، جس کے تحت قابض اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا غزہ سے کیا جائے گا، رفح سرحدی گذرگاہ سے انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، مستقل جنگ بندی نافذ ہو گی اور قیدیوں کا تبادلہ بھی عمل میں آئے گا۔
انہوں نے بتایا کہ معاہدے کے تحت قابض اسرائیل 250 ایسے فلسطینی اسیران کو رہا کرے گا جنہیں عمر قید کی سزا دی گئی تھی، اس کے علاوہ غزہ کے 1700 قیدیوں، بچوں اور خواتین کو بھی رہائی دی جائے گی۔
خلیل الحیہ نے کہا کہ بین الاقوامی ثالثوں اور امریکہ کی انتظامیہ نے اس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کی ضمانت دی ہے، اور حماس دیگر قومی و اسلامی قوتوں کے ساتھ مل کر اسے فلسطینی عوام کے بہترین مفاد اور ان کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کے مطابق آگے بڑھائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی فلسطینی عوام کے لیے ایک نئے مرحلے کی شروعات ہے، جو ان کے حقِ خودارادیت اور اپنی آزاد ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرے گی جس کا دارالحکومت القدس ہو گا۔
اپنے بیان کے اختتام پر خلیل الحیہ نے دنیا بھر کے فلسطینیوں، مزاحمت کے حامی ممالک مصر، قطر اور ترکیہ کے کردار کو سراہا اور ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے عالمی سطح پر فلسطینی جدوجہد کا ساتھ دیا۔
انہوں نے کہاکہ “سلام ہے غزہ پر، سلام ہے اس کے بہادر مردوں پر، اس کی ثابت قدم عورتوں اور معصوم بچوں پر، اس کے شہداء اور زخمیوں پر، ان اسیران پر جو جیلوں میں بھی سر بلند ہیں۔ غزہ ہمیشہ سرخرو رہے گا، کیونکہ وہ حریت اور عزت کی علامت ہے”۔