غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی حماس کے سیاسی بیورو کے رکن اور دفتر برائے قومی تعلقات کے سربراہ حسام بدران نے کہا ہے کہ تحریکِ مزاحمت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نام نہاد منصوبہ بندی کو ایک جامع قومی فلسطینی زاویے سے دیکھا، جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ فلسطینی صفوں میں اتحاد اور مشترکہ موقف آج پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔
حسام بدران نے جمعرات کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ “ٹرمپ منصوبے” کے اعلان کے فوراً بعد ہم نے تمام قومی دھڑوں اور شخصیات سے رابطے کیے، خطرات سے آگاہ کیا اور مشترکہ قومی اقدام کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ایک متحد فلسطینی موقف سامنے لایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دنوں مختلف فلسطینی تنظیموں، رہنماؤں اور آزاد قومی شخصیات کے ساتھ ملاقاتوں، رابطوں اور پیغامات کے تبادلے کے ذریعے مشترکہ قومی ردِعمل کی تیاری کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ حماس کا جو حتمی موقف پیش کیا گیا وہ انہی وسیع مشاورتوں کا نتیجہ ہے اور یہی اصول بعد ازاں شرم الشیخ مذاکرات میں بھی برقرار رکھا گیا، جہاں تمام فلسطینی فریقوں کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی کو یقینی بنایا گیا تاکہ ایسا موقف سامنے آئے جو حقیقی طور پر فلسطینی قومی مفاد کی ترجمانی کرے اور ہمارے عوام کے مکمل حقوق کا تحفظ کرے۔
حسام بدران نے مزید کہا کہ تحریک حماس قاہرہ میں ایک جامع قومی مکالمے کی خواہاں ہے، جس میں معاہدے کی تفصیلات اور مستقبل کے منصوبے پر غور کیا جائے تاکہ آئندہ کے تمام مراحل میں مکمل قومی اتفاق قائم رہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کوئی بھی فلسطینی فیصلہ اس وقت تک حقیقی نمائندگی نہیں رکھتا جب تک وہ تمام دھڑوں، قومی قیادت اور عوام کی اجتماعی رائے کا مظہر نہ ہو۔
حسام بدران نے سات اکتوبر سنہ2023ء کے دن کو فلسطینی جدوجہد کی تاریخ میں ایک فیصلہ کن موڑ قرار دیا، جب طوفان الاقصیٰ نے دنیا کو دکھا دیا کہ فلسطینی قوم زندہ ہے، اپنی آزادی کی مستحق ہے اور اپنی سرزمین پر خودمختار ریاست کے قیام کا حق رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ “آج جو کامیابی ہم دیکھ رہے ہیں وہ اہلِ غزہ کے صبر، عورتوں، بچوں، مردوں اور بزرگوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے، اور اس میں ہمارے مزاحمتی مجاہدین اور قیادت کا بھی کلیدی کردار ہے، چاہے وہ شہداء ہوں یا زندہ۔ انہوں نے دنیا کو یہ دکھایا کہ زمین، شناخت اور مقصد سے جڑے رہنے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “جب فلسطینی صفوں میں اتحاد ہوتا ہے تو ہمارا موقف مضبوط اور مؤثر بن جاتا ہے، یہی اتحاد قابض دشمن کے مقابلے میں ہماری سب سے بڑی قوت ہے اور اسی سے ہم اپنے جائز قومی حقوق حاصل کر سکتے ہیں۔”
آخر میں حسام بدران نے کہا: “جو کچھ آج حاصل ہوا اور جو مستقبل میں حاصل ہو سکتا ہے، وہ ہمارے صبر، استقامت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ ہمیں امید برقرار رکھنی ہے اور اپنی سرزمین پر مکمل آزاد و خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے متحد رہنا ہے۔”