ہیومن رائٹس اینڈ پرزنرز سٹڈی سینٹر نے کہا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں بے آسرا قیدیوں پر اسرائیلی جارحیت میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ سینٹر کے ترجمان فواد خفش نے کہا ہے کہ ’’متسادا‘‘ نامی جیل انتظامیہ کی جانب سے اسرائیلی عقوبت خانوں میں موجود قیدیوں پر ہر روز ظلم وستم کی نئی داستان رقم کی جاتی ہے۔ قیدیوں پر ظلم کے بہت سے طریقے اختیار کیے جاتے ہیں مگر سب کے سب انتہائی وحشتناک، پرتشدد اور لرزہ خیز ہیں۔ پس زنداں فلسطینیوں پر تشدد، بے عزتی، ضروری اشیا سے محرومی، قیدیوں کی بے جا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی، قید تنہائی جیسی کئی سزائیں آزمائی جاتی ہیں۔ خفش نے مزید کہا کہ ایک ماہ قبل ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘ پر جارحیت کرنے والی اس فوج میں ایسے عناصر موجود ہیں جو مارپیٹ، خون خرابے اور ظلم سے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔ یہ قیدیوں پر ایسے ہی ظلم کے پہاڑ توڑتے ہیں جیسے فریڈم فلوٹیلا کے رضاکاروں پر توڑے گئے تھے۔ واضح رہے کہ خفش کے مذمتی بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہیں میں جیل انتظامیہ نے پریزن سروس روم کے قیدوں کے ہسپتال کو تباہ کرنے کے بعد مریض فیدیوں پر تشدید کیا حتی کے انکی وہیل چیئرزتک توڑ دی گئیں۔ اسی طرح مجدو کی جیل میں قیدیوں پر حملہ کیا گیا، اس کے تازہ ترین واقعے میں شطہ کی جیل کے قیدی صہیونی جارحیت کا شکار ہوئے۔ جیل انتظامیہ آدھی رات کو حماس اور فتح کے قیدیوں کے کمرے میں داخل ہوئی اور وہاں پر موجود ہر چیز توڑ پھوڑ ڈالی۔ سینٹر کے مطابق زیر حراست فلسطینیوں پر ظلم کی داستان کمروں میں موجود ہر چیز کی تباہی پر ختم نہیں ہوتی بلکہ قیدیوں کو اپنے اقارب سے بھی نہیں ملنے دیا جاتا اسی طرح کئی طلبہ کو چھ ماہ سے یونیورسٹی میں تعلیم سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ خفش نے اس پالیسی کے خلاف آواز بلند کرنے اور قیدیوں کو اکیلا نہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا، انہوں نے بے گناہ قیدیوں کو ظالم اسرائیلی فوج کے رحم و کرم پر ہرگز نہ چھوڑنے کی اپیل کی۔