امریکی صدر باراک حسین اوباما نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو پر زور دیا ہے کہ وہ رام اللہ میں قائم “اوسلو” اتھارٹی کے ساتھ جاری بالواسطہ مذاکرات کو جلد از جلد براہ راست مذاکرات میں تبدیل کرے. منگل کے روز واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ بالواسطہ مذاکرات کے عمل کے بعد اب فریقین کے لیے ضروری ہے کہ وہ براہ راست بات چیت کا آغاز کریں، ان کا کہنا تھا کہ براہ راست مذاکرات کا سلسلہ ستمبر میں یہودی آباد کاری روکنے کی ڈید لائن ختم ہونے سے قبل شروع ہونا چاہیے. امریکی صدر کا کہنا تھا کہ “وہ سمجھتے ہیں کہ نیتن یاھو فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ امن بات چیت شروع کرانے کے لیے سنجیدہ ہیں اور وہ مذاکرات کا “رسک” لینے کو تیارہیں. باراک اوباما نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ گہرے دوستانہ تعلقات قائم رہیں، انہوں نے عرب ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اعتماد سازی کے فروغ کے لیے کوششیں تیز کریں. اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بارے میں سوال پر صدر اوباما نے اس ملاقات کو”نہایت شاندار” قرار دیا اور کہا کہ ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان دفاع فوج اور دیگر دو طرفہ تعاون کے منصوبوں میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے. دوسری جانب امریکی صدر سے ملاقات کے بعد وائٹ ہاٶس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے کہا کہ “اب وقت آ گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل براہ راست بات چیت شروع کریں، انہوں نے کہا کہ اسرائیل رام اللہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے، اس سلسلے میں فلسطینی اتھارٹی کو بھی آگے آنا ہو گا. واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا ایک دور گذشتہ مئی کے وسط میں امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ جارج مچل کی سربراہی میں ہوا تھا تاہم بات چیت کے اس دور میں کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوئی. اسرائیلی وزریراعظم کا دورہ واشنگٹن اور امریکی صدر باراک حسین اوباما کے ساتھ ملاقات کو اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے.سابقہ ملاقاتوں کے برعکس منگل کے روز وائٹ ہاٶس میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم کے درمیان باہمی اعتماد میں اضافہ ہوا. امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کو غزہ کی معاشی ناکہ بندی میں نرمی کے فیصلے پر مبارک باد بھی دی