Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

امریکی مدد کے باوجود فاشسٹ صہیونی دشمن شکست سے دوچار :حماس

دوحہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اعلان کیا ہے کہ اس مرحلے پر جماعت کی سب سے بڑی ترجیح غزہ کی پٹی پر قابض اسرائیلی جارحیت اور جاری نسل کشی کا فوری خاتمہ ہے۔ حماس نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ فلسطینی قوم کے تمام ناقابلِ تنسیخ قومی حقوق اور اپنی سرزمین کے دفاع و آزادی کی جدوجہد سے کبھی دستبردار نہیں ہوگی۔

حماس کے رہنما فوزی برہوم نے غزہ میں طوفان الاقصیٰ کی دوسری سالگرہ کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام گذشتہ دو برسوں سے ایک ایسی جنگ برداشت کر رہے ہیں جس میں انہیں منظم طریقے سے ختم کرنے، بھوکا مارنے، ان کا وجود مٹانے اور جبری بے دخلی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ وہ جارحیت ہے جس کی مثال جدید تاریخ میں نہیں ملتی۔

قابض اسرائیل اپنے تمام اہداف میں ناکام

فوزی برہوم نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل اپنے تمام جنگی اہداف میں بری طرح ناکام ہوا ہے۔ وہ نہ تو فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کر سکا نہ ہی اپنے قیدیوں کو طاقت کے زور پر چھڑا سکا۔ قابض قوت نے فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ قتل عام اور منظم درندگی کے باوجود کوئی سیاسی یا عسکری کامیابی حاصل نہیں کی۔

انہوں نے بتایا کہ اس جنگ کے نتیجے میں اب تک 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید، 1 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی اور 15 ہزار سے زائد لاپتہ ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ برہوم نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے دانستہ مسلط کی گئی بھوک کی پالیسی کے باعث 500 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ امریکہ اس نسل کشی میں مکمل طور پر شریک اور اقوام متحدہ شرمناک حد تک خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس جارحیت کے 95 فیصد شہدا عام شہری ہیں جو کسی محاذِ جنگ کا حصہ نہیں تھے۔ یہ جرم ہمیشہ کے لیے قابض اسرائیل، اس کے حامیوں اور مجرم خاموش رہنے والوں کے چہروں پر بدنما داغ بن کر رہے گا۔

فلسطینی مزاحمت کا عزم قائم

فوزی برہوم نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت اپنا قانونی اور اخلاقی حق ادا کرتی رہے گی اور آزادی کے حصول تک قابض دشمن کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی عوام کی عظیم قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس بھی قابض اسرائیلی حکومت کے فسطائی عزائم اور گریٹر اسرائیل کے مذموم منصوبوں کی زد میں ہیں، جن کا مقصد زمینوں پر قبضہ، آبادیوں کی جبری منتقلی اور مسجد اقصیٰ کی زمانی و مکانی تقسیم ہے۔

برہوم نے کہا کہ یہ عزائم اس حقیقت کو آشکار کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل محض ایک غاصب نہیں بلکہ ایک توسیع پسند طاقت ہے جو پورے خطے اور عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں اسیر فلسطینیوں کو دوہرا عذاب دیا جا رہا ہے۔ ان میں سے 80 کے قریب اسیر شہید ہو چکے ہیں جن میں 50 کا تعلق غزہ سے ہے۔ ان کی شہادت کی وجوہات میں مسلسل اذیت، طبی غفلت اور خوراک و علاج سے محرومی شامل ہیں۔

فلسطینی وجود کو مٹانے کی جنگ

برہوم نے کہا کہ قابض اسرائیل کی دو سالہ جنگ دراصل حماس یا مزاحمتی گروہوں کے خلاف نہیں بلکہ فلسطینی وجود کے مکمل خاتمے کے لیے ہے۔ اس کا مقصد فلسطینی عوام کی مزاحمت توڑنا، ان کی شناخت مٹانا اور ان کے حقِ واپسی و آزادی کو ختم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیلی رہنماؤں کے گریٹر اسرائیل کے خواب اور ان کے بیانات ان کے نوآبادیاتی عزائم کا واضح ثبوت ہیں۔ ان خطرناک عزائم کے مقابلے میں امت مسلمہ کو متحد ہو کر عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

برہوم نے واضح کیا کہ جنگی مجرم بنجمن نیتن یاھو اور اس کے امریکی سرپرست غزہ میں ہونے والے جنگی جرائم اور نسل کشی کے مکمل طور پر ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معرکہ طوفان الاقصیٰ نے فلسطینی کاز کو ایک بار پھر عالمی سطح پر زندہ کر دیا اور قابض اسرائیل کے فسطائی چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس معرکے نے دنیا کو فلسطینیوں کے عزم، حقِ آزادی اور مزاحمت کی حقیقت سے روشناس کرایا۔

چھ بنیادی مطالبات

انہوں نے بتایا کہ قاہرہ میں جاری مذاکرات میں حماس کا وفد فلسطینی عوام کے مفاد میں درج ذیل چھ نکات پر قائم ہے:

  1. غزہ پر قابض اسرائیل کی جارحیت کا مکمل اور مستقل خاتمہ۔
  2. غزہ کی تمام زمینوں سے قابض فوج کا مکمل انخلا۔
  3. انسانی و امدادی سامان کی بلا تعطل فراہمی۔
  4. تمام بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کی ضمانت۔
  5. قومی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے تحت غزہ کی تعمیرِ نو کا آغاز۔
  6. قیدیوں کے تباdلے کا منصفانہ معاہدہ۔

برہوم نے خبردار کیا کہ بنجمن نیتن یاھو ان مذاکرات کو ناکام بنانے کے لیے دانستہ رکاوٹیں ڈال رہا ہے، جیسا کہ وہ ماضی کی تمام کوششوں کو ناکام بنا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی غیر مشروط حمایت اور قابض اسرائیل کی طاقت کے باوجود وہ اپنی شکست کو چھپا نہیں سکتے۔ ان کا نام نہاد “فتح” کا بیانیہ حقیقت میں ان کی ناکامی کا اعتراف ہے۔

شہدا کو خراجِ عقیدت

فوزی برہوم نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ کی دوسری سالگرہ پر ہم اپنے ان تمام شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے آزادی کی راہ میں اپنی جانیں قربان کیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے عظیم قائدین کو نہیں بھول سکتے جنہوں نے طوفان الاقصیٰ میں جامِ شہادت نوش کیا۔ ان میں سرفہرست ہیں: قائدِ مزاحمت اسماعیل ہنیہ، صالح العاروری، یحییٰ السنوار اور محمد الضیف، جو القسام بریگیڈز کے عسکری سربراہ تھے۔ ان کے علاوہ لبنان، یمن، ایران، اردن، ترکیہ اور قطر سے تعلق رکھنے والے ہمارے برادرانِ وفا کے خون نے بھی فلسطین کی مٹی کو سرخ کر دیا۔

انہوں نے امتِ مسلمہ اور دنیا بھر کے آزاد انسانوں سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی عملی حمایت میں اضافہ کریں، تاکہ ان کا عزم برقرار رہے اور وہ اپنی آزاد ریاست کے قیام اور القدس کو دارالحکومت بنانے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکیں۔

منگل کا دن طوفان الاقصیٰ کی دوسری سالگرہ ہے، وہ معرکہ جو القسام بریگیڈز نے سات اکتوبر کو شروع کیا اور جس نے قابض اسرائیل کی نام نہاد سکیورٹی مشینری کو لرزا کر رکھ دیا۔ اس معرکے نے دشمن کے خفیہ نظام اور عسکری ساکھ کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan