Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

مذاکرات دوبارہ شروع، ٹرمپ منصوبے کی شقیں زیرِ غور ہیں:قطر

دوحہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے کے تحت غزہ کی جنگ کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کا سلسلہ منگل کے روز مصر کے شہر شرم الشیخ میں دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔

ماجد الانصاری نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ٹرمپ کے منصوبے کی کئی تفصیلات پر ابھی اتفاقِ رائے ہونا باقی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز چار گھنٹے طویل تفصیلی مذاکرات ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوحہ اس بات پر پُرعزم ہے کہ امریکی صدر کے منصوبے کو آگے بڑھایا جائے، غزہ پر مسلط جنگ ختم کی جائے، قابض اسرائیلی قبضے کا خاتمہ ہو اور انسانی امداد غزہ کے عوام تک پہنچائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قطر امریکہ کی جانب سے جنگ کے خاتمے کے عزم کی قدر کرتا ہے۔

ترجمانِ وزارتِ خارجہ نے کہا کہ اگر مغویوں کو رہا کر دیا جائے تو غزہ کی جنگ ختم ہو سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ کا موقف یہ ہے کہ جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔

ماجد الانصاری نے مزید کہا کہ وہ امریکی فریق کے ساتھ اس بات پر اتفاق کے لیے کام کر رہے ہیں کہ ٹرمپ منصوبے کا نفاذ عارضی نہ ہو بلکہ پائیدار ہو۔ ان کے مطابق اصل ضمانت یہ ہے کہ منصوبہ جلد نافذ العمل، عملی نوعیت کا ہو اور تمام فریقوں کے درمیان اس پر اتفاقِ رائے پایا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ تمام فریقوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے منصوبے سے اتفاق کر لیا ہے، البتہ رکاوٹ اس کے نفاذ میں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جنگ بندی پر عمل درآمد کب شروع ہوگا اور غزہ کے معصوم بچوں کے جسموں کو چیرنے والی جنگی مشین کب رکے گی۔

قطری ترجمان نے واضح کیا کہ دوحہ میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے دفتر کی موجودگی قطر کی جانب سے سنہ2006ء سے جاری ثالثی کردار کا ایک حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کا مستقبل صرف خود فلسطینیوں کے ہاتھوں میں ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ 29 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیس نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا جس میں غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، جنگ بندی اور حماس کی عسکری صلاحیت کے خاتمے کی شقیں شامل تھیں۔

گذشتہ ہفتے کے روز ٹرمپ نے قابض اسرائیل سے فوری طور پر غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم قابض اسرائیل نے ان کی اپیل کو یکسر مسترد کر دیا۔

واضح رہے کہ قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے امریکہ کی کھلی حمایت کے سائے میں غزہ پر بدترین نسل کشی مسلط کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 67 ہزار 160 فلسطینی شہید، 1 لاکھ 69 ہزار 679 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔ جب کہ شدید قحط نے 460 فلسطینیوں کی جان لے لی، جن میں 154 معصوم بچے شامل ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan