مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنےوالے فلسطینی مجلس قانون ساز کے دو اراکین اور ایک سابق وزیر نے اسرائیل کی طرف سے شہربدری کے فیصلے کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی شہربدری کا مسئلہ حل نہ ہوا تو وہ سخت قدم اٹھانے سے گریز نہیں کریں گے. ان کا کہنا ہے کہ حالات چاہے کتنے ہی سخت کیوں نہ ہو جائیں وہ القدس نہیں چھوڑیں گے. منگل کے روز مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے القدس سے فلسطینی رکن قانون ساز کونسل محمدطوطح نے کہا کہ اسرائیل القدس کے شہریوں کی شہر بدری سے متعلق ہر قسم کی آواز کو دبانا چاہتا ہے، شہر بدری کا مسئلہ حل کرنے سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط ہونے کی باتیں کی جا رہی ہیں تاہم اسرائیل اس پر عمل درآمد سے فرار اختیار کر رہا ہے. محمد طوطح نے مزید کہا کہ حال ہی میں اقوام متحدہ کے ایلچی نے ان سے ملاقات کی اور کہا کہ “اسرائیل نے فلسطینی اراکین قانون سازکونسل کی ملک بدری روکنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں اور اب یہ معاملہ حل ہونے جا رہا ہے، جبکہ دوسری جانب قابض اسرائیل نے رکن قانون ساز کونسل محمد ابوطیر کو گرفتار کر لیا ، جب ہم نے اسرائیلی حکام سے اقوام متحدہ کے مندوب کی بات دوہرائی تو ہمیں بتایا گیا کہ معاہدے میں محمد ابوطیر کا نام شامل نہیں” ابوطیر نے مزید کہا کہ اسرائیل نے القدس کے اراکین قانون ساز کونسل کی شہر بدری کا حتمی فیصلہ کر رکھا ہے اور اب بیرونی دباٶ کے تحت ایک طے شدہ منصوبے کے مطابق اسرائیل گیم کھیل رہا ہے، انہوں نے کہا کہ چند روز قبل یورپی یونین کے مندوب نے بھی انہیں بتایا کہ القدس کی شخصیات کو شہر بدر نہ کرنے سے متعلق اسرائیل نے ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، اس پر ہم نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کا وہ معاہدہ ہمیں بھی دکھایا جائے. ایک سوال پر محمد طوطح نے کہا کہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کے شہر بدر کیے جانے کے معاملے کوغلط انداز میں پیش کرتے ہوئے یہ ثابت کر رہا ہے کہ اسرائیل نے یہ مسئلہ حل کر لیا ہے، اس حوالے سے تل ابیب میں سوئٹرزلینڈ کے سفیر کو بھی غلط معلومات فراہم کی گئیں، انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی بیت المقدس میں ریڈ کراس کے دفتر کے باہر دھرنا دیے ہوئے ہیں اور انہیں اسرائیلی حکام کی طرف سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں. دوسری جانب فلسطینی مجلس قانون ساز کے ایک دوسرے رکن احمد عطون نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل نے القدس کے فلسطینی پارلیمنٹیرینز کو نکالے جانے کےفیصلے پرعمل درآمد روکنے کا کوئی معاہدہ نہیں کیا، اسرائیل صرف زبانی تسلیاں دے رہا ہے تاکہ کسی اور راستے سے القدس کے اراکین قانون ساز کونسل کو شہربدر کر دیا جائے. انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے مسئلہ کے حل کے بارے میں خبریں منظرعام پر آنے کے بعد ان کے اہل خانہ نے اسرائیلی حکام سے رابطہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ “القدس کے فلسطینی پارلیمنٹیرینز کا شہر میں وجود غیر آئینی ہے، انہیں خود ہی شہر چھوڑ دینا چاہیے. انہوں نے کہا کہ وہ شہربدری سے متعلق اسرائیلی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوں گے اور القدس کے ساتھ اپنی وابستگی کو ہرصورت میں یقینی بنائیں گے. احمد عطون نے کہا کہ وہ ریڈ کراس کے دفتر کے باہر لگائے گئے احتجاجی کیمپ کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ان کی شہر بدری کا فیصلہ ختم نہیں کیا جاتا، انہوں نے خبردار کیا کہ طاقت کے ذریعے انہیں شہربدر کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ بھی کوئی سخت قدم اٹھانے پر مجبور ہوں گے