Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

ایمسٹرڈیم لوگوں کا سمندر ، غزہ کی حمایت میں تاریخی مظاہرہ

ہالینڈ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم کی گلیاں اور سڑکیں سرخی میں ڈوب گئیں جب ہزاروں افراد نے قابض اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی اور بھوک مسلط کرنے والی جنگ کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں کا رخ کیا۔

ایمسٹرڈیم کی شاہراہیں فلسطینی پرچموں اور سرخ بینرز کے سمندر میں تبدیل ہوگئیں، جو یورپ میں غزہ کے خلاف قابض اسرائیل کی جارحیت کے آغاز سے اب تک ہونے والی سب سے بڑی اظہارِ یکجہتی کی سرگرمیوں میں سے ایک تھی۔

پوری دارالحکومت میں گونجتے نعروں میں سب سے نمایاں آوازیں تھیں: “فلسطین کو آزادی دو” اور “نسل کشی بند کرو”۔

یہ فلک شگاف نعرے جاری قتل عام کی مذمت تھے اور عالمی برادری سے فوری اقدام کا مطالبہ کر رہے تھے تاکہ محصور غزہ کے شہریوں کی اذیت ناک حالت کا خاتمہ کیا جا سکے۔

یہ مظاہرہ “سرخ لکیر” کے عنوان سے منعقد کیا گیا، جو ہالینڈ کی حکومت کو ایک واضح پیغام دینے کے لیے تھا کہ وہ قابض اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرے، خصوصاً اس وقت جب ملک میں عام انتخابات قریب ہیں۔

مظاہرین نے غزہ میں جاری نسل کشی ختم کرنے اور قابض اسرائیل سے تمام تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ ڈھائی ملین سے زائد فلسطینیوں پر مسلط قحط اور اجتماعی سزا کے خلاف ہالینڈ کے عوام کا غم و غصہ اب حد سے بڑھ چکا ہے۔

مظاہرے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تیزی سے وائرل ہوگئیں۔ کارکنوں نے ان مناظر کو عالمی سطح پر غزہ کے ساتھ بڑھتے ہوئے انسانی جذبے اور ہم دردی کی عکاسی قرار دیا۔

دنیا بھر سے آنے والے تبصروں میں صارفین نے “فلسطینی کاز کی عدل پر مبنی حقیقت” اور “فلسطینی عوام کی مظلومیت” کو سراہا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ سچائیاں اب آگ کی طرح پھیل رہی ہیں چاہے قابض اسرائیل کتنی ہی پروپیگنڈہ بازی یا جھوٹ کا سہارا لے۔

ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم میں ڈھائی لاکھ افراد نے جمع ہو کر فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا اور قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر مسلط جنگ، محاصرے اور نسل کشی کی پالیسیوں کی سخت مذمت کی۔

یہ مظاہرہ اس وقت ہوا جب قابض اسرائیل نے غزہ پر اپنی درندانہ بمباری جاری رکھی، حالانکہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز بمباری فوری طور پر روکنے کی اپیل کی تھی۔

نسل کشی کی اس جنگ کے دوسرے سال کے اختتامی دن میں بھی غزہ پر فضائی اور زمینی گولہ باری کے دھماکے گونجتے رہے، شہداء اور زخمیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا جبکہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں جاری مذاکرات کے حوالے سے غزہ کے عوام امید کر رہے ہیں کہ شاید یہ ان کے دکھوں کے خاتمے کا پیش خیمہ ثابت ہوں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan