Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

حزب اللہ کا حماس کے مؤقف کی حمایت کا اعلان

یروت(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) لبنانی اسلامی مزاحمتی جماعت حزب اللہ نے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے اُس مؤقف کی مکمل حمایت اور تائید کا اعلان کیا ہے جو اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر قابض اسرائیل کی جنگ روکنے کے نام پر پیش کیے گئے نام نہاد امن منصوبے کے حوالے سے اختیار کیا ہے۔

اتوار کے روز جاری بیان میں حزب اللہ نے کہا کہ حماس کا مؤقف دراصل اپنے مظلوم عوام پر قابض اسرائیل کی درندگی اور جارحیت کو روکنے کے خلوص نیت پر مبنی کوشش ہے، جو فلسطینی قوم کے ناقابل تنسیخ حقوق اور اصولی مؤقف کے تسلسل کی علامت ہے۔

حزب اللہ نے وضاحت کی کہ حماس کا یہ فیصلہ دیگر فلسطینی مزاحمتی تنظیموں سے مشاورت اور مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کیا گیا ہے، جو فلسطینی عوام کی وحدت اور مزاحمت کی یکجہتی کی واضح مثال ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ قومی اتفاق رائے جو فلسطینی عوام کے جائز اور اصولی حقوق پر مبنی ہو، وہی کسی بھی مذاکرات کی بنیاد ہونا چاہیے۔ ایسے مذاکرات کا مقصد قابض اسرائیل کو مکمل طور پر غزہ کی پٹی سے انخلا پر مجبور کرنا، وہاں کے باشندوں کی جبری بے دخلی روکنا اور فلسطینی عوام کو اپنی سیاسی، سکیورٹی اور معاشی امور اپنی قوت و وسائل کے بل پر خود سنبھالنے کا حق دینا ہونا چاہیے۔ حزب اللہ نے واضح کیا کہ کسی بھی بیرونی سرپرستی یا مداخلت کو کسی طور قبول نہیں کیا جا سکتا۔

حزب اللہ نے عرب اور اسلامی ممالک سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی عوام، حماس اور تمام مزاحمتی قوتوں کے ساتھ کھڑے ہوں، انہیں سیاسی، سفارتی اور انسانی ہر سطح پر مکمل حمایت فراہم کریں تاکہ قابض اسرائیل کی جارحیت رک سکے، غزہ اور مغربی کنارے میں جاری تباہی و جبری نقل مکانی روکی جا سکے، تباہ شدہ علاقوں کی ازسرِ نو تعمیر ہو اور فلسطینی عوام کو ان کے تمام جائز و قانونی حقوق دوبارہ دلائے جا سکیں۔

جمعہ کی شب فلسطینی تحریک حماس نے اعلان کیا کہ اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ تجویز پر اپنا باضابطہ جواب ثالثوں کے ذریعے پہنچا دیا ہے۔

حماس نے اس منصوبے میں تجویز کردہ قیدیوں کے تبادلے کی شق کے تحت قابض اسرائیلی قیدیوں—زندہ یا جاں بحق—کی رہائی پر رضامندی ظاہر کی، بشرطیکہ تبادلے کے عمل کے لیے ضروری میدانی حالات فراہم کیے جائیں۔ حماس نے ثالثوں کے ذریعے فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے کی آمادگی کا بھی اظہار کیا۔

حماس کے مؤقف کے اعلان کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے تحریک کے بیان کو اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشیل‘ پر شائع کرتے ہوئے کہا کہ “ہم اب بھی کئی تفصیلات پر گفت و شنید کر رہے ہیں، یہ صرف غزہ کا مسئلہ نہیں بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں ایک پائیدار امن کا موقع ہے۔”

پیر کی شام وائٹ ہاؤس نے اس منصوبے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر دونوں فریق اس تجویز پر متفق ہو جائیں تو جنگ فوری طور پر ختم ہو جائے گی۔

اس منصوبے کے مطابق 72 گھنٹے کے اندر قابض اسرائیلی قیدیوں اور ان کی لاشوں کی واپسی کے بعد مزاحمتی قوتوں کو اپنا اسلحہ جمع کرانا ہوگا اور غزہ کے لیے ایک نیا معاشی و انتظامی ڈھانچہ ترتیب دیا جائے گا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan