Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

امریکی عدالت: اسرائیلیوں کی انروا کے خلاف جھوٹی درخواست مسترد کردی

واشنگٹن (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) نیویارک سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، امریکہ کی ایک عدالت نے قابض اسرائیل کے درجنوں شہریوں کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی اقوام متحدہ کی ایجنسی ’انروا‘ کے خلاف دائر کی گئی جھوٹی درخواست مسترد کردی ہے۔ اس درخواست میں اسرائیلی فریق نے بے بنیاد الزام لگایا تھا کہ ’انروا‘ نے ایک ارب ڈالر سے زائد رقم فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کو منتقل کی، جس سے سنہ2023ء کے سات اکتوبر کو آپریشن “طوفان الاقصیٰ” میں مدد ملی۔

امریکی فیڈرل کورٹ کی جج انالیسہ ٹوریس نے مین ہیٹن میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’انروا‘ کو مکمل قانونی استثنا حاصل ہے کیونکہ یہ اقوام متحدہ کی ایک ذیلی ایجنسی ہے اور اقوام متحدہ کو اس نوعیت کی عدالتی کارروائیوں سے مکمل استثنا حاصل ہے۔

جج ٹوریس نے اپنے فیصلے میں یہ موقف بھی مسترد کر دیا کہ ’انروا‘ محض ایک ’’خصوصی ادارہ‘‘ ہے جس پر اقوام متحدہ کے استثنا کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے قانونی ماہرین کی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’انروا‘ جیسے ذیلی ادارے اگرچہ کچھ انتظامی آزادی رکھتے ہیں مگر وہ اقوام متحدہ سے مکمل طور پر آزاد نہیں، اس لیے ان پر استثنا کے قوانین لاگو ہوتے ہیں۔

مدعیوں کے وکیل جافرییل میر وان نے بتایا کہ ان کے موکل اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس مقدمے میں انروا کے کمشنر جنرل فلیپ لازارینی سمیت ادارے کے موجودہ اور سابقہ عہدیداران کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم، ان کے وکلا نے تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

درخواست گزاروں کی فہرست میں 100 سے زائد قابض اسرائیلی شامل تھے جو غزہ کی سرحد کے قریب غیرقانونی صہیونی بستیاں آباد کیے ہوئے ہیں۔ ان اسرائیلیوں نے الزام لگایا تھا کہ انروا نے گزشتہ دس برسوں کے دوران حماس کو “دہشت گردی کا ڈھانچہ” تعمیر کرنے میں مدد دی اور مبینہ طور پر ایک ارب ڈالر کا انتقال مین ہیٹن کے ایک بینک اکاؤنٹ سے کیا۔

یہ الزام قابض اسرائیل کے انہی جھوٹے دعووں کا تسلسل ہے جو وہ طویل عرصے سے فلسطینی عوام کی فلاح و بہبود کے اداروں کو بدنام کرنے کے لیے لگاتا آ رہا ہے۔ یاد رہے کہ امریکہ سمیت بعض مغربی ممالک نے قابض اسرائیل کے ان بے بنیاد الزامات کے بعد انروا کی امداد عارضی طور پر روک دی تھی، حالانکہ انروا نے بارہا واضح کیا کہ اس کے کسی ملازم کا آپریشن طوفان الاقصیٰ میں کوئی کردار نہیں تھا۔

گذشتہ برس اکتوبر میں اس وقت کے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بھی عدالت سے کہا تھا کہ یہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے کیونکہ انروا بین الاقوامی قانون کے تحت استثنا کی حقدار ہے۔ تاہم رواں برس 24 اپریل کو ٹرمپ انتظامیہ نے موقف تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کو امریکی عدالتوں میں اپنے مؤقف کا دفاع کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

واضح رہے کہ انروا 1949 میں قائم ہوئی تھی اور یہ ادارہ غزہ، مغربی کنارے، اردن، شام اور لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کو تعلیم، علاج معالجہ اور انسانی امداد فراہم کرتا ہے۔ اس کی مالی معاونت مکمل طور پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے حاصل ہوتی ہے۔

انروا فلسطینی پناہ گزینوں کی بقا، انسانی وقار کے تحفظ اور غزہ سمیت تمام مقبوضہ علاقوں میں قابض اسرائیل کی مسلسل جارحیت کے باوجود امید کا چراغ بن کر کام کر رہی ہے۔ امریکہ کی عدالت کا یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کی جیت ہے بلکہ قابض اسرائیل کی جھوٹ اور پروپیگنڈے پر مبنی مہم کو زبردست جھٹکا بھی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan