غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے نہتے شہریوں پر جاری قتل و غارت گری اور مسلسل درندگی بنجمن نیتن یاھو کی حکومت کے جھوٹے دعووں کو پوری طرح عیاں کر رہی ہے۔ حماس کے مطابق ہفتے کی صبح سے اب تک جاری صہیونی بمباری میں کم از کم 70 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
حماس نے ہفتے کی شب جاری اپنے بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل کے ان جرائم نے ثابت کر دیا ہے کہ نیتن یاھو کی حکومت کے وہ تمام دعوے بے بنیاد ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ شہری آبادی پر کارروائیوں میں کمی کی گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قابض فوج نے غزہ کے رہائشی علاقوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنا کر ایک بار پھر اپنی جنگی درندگی کا ثبوت دیا ہے۔
بیان میں حماس نے عالمی برادری، عرب اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قانونی اور انسانی ذمہ داریاں ادا کریں، فوری طور پر غزہ کے مظلوم عوام کے تحفظ کے لیے قدم اٹھائیں، انسانی امداد بحال کریں اور قابض اسرائیل پر بھرپور دباؤ ڈالیں تاکہ دو برس سے جاری نسل کش جنگ اور دانستہ بھوک مہم کا خاتمہ کیا جا سکے۔
تحریک نے دنیا بھر کے احرار، انصاف پسند اقوام اور انسانی حقوق کے کارکنوں سے بھی اپیل کی کہ وہ فلسطینی عوام سے یکجہتی کی مہمات کو مزید تیز کریں، عالمی سطح پر قابض اسرائیل کے جرائم کو بے نقاب کریں اور غزہ میں جاری قتل عام، قحط اور انسانی تباہی کے خلاف آواز بلند کریں۔
واضح رہے کہ آج صبح سے قابض اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں کم از کم 70 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، حالانکہ گذشتہ شب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر فوری بمباری روکنے کی اپیل کی تھی۔
طبی ذرائع کے مطابق 15 شہداء الشفاء ہسپتال، 32 المعمدانی ہسپتال، 19 ناصر ہسپتال، 2 العودہ ہسپتال اور 2 الاقصی ہسپتال منتقل کیے گئے۔
غزہ کے مختلف علاقوں میں مسلسل بمباری نے پورے شہر کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے، اور امدادی ٹیمیں محدود وسائل کے باوجود شہداء اور زخمیوں کو ملبے تلے سے نکالنے میں مصروف ہیں۔