Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ : ٹرمپ کی اپیل کے بعد بھی 59 حملے اور 34 شہادتیں

غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم ادارے ’’غزہ سینٹر فار ہیومن رائٹس‘‘ نے قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینی شہریوں پر مسلسل درندگی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گذشتہ شب کی گئی کھلی اپیل کے باوجود اسرائیلی فوج نے غزہ پر اپنی جارحیت بند نہیں کی بلکہ اس میں اضافہ کر دیا ہے۔

مرکز نے ہفتے کے روز جاری اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ اس کے فیلڈ ٹیم نے صرف 16 گھنٹوں کے دوران قابض اسرائیل کے 59 فضائی اور زمینی حملے ریکارڈ کیے، جو غزہ کی گنجان آبادی والے علاقوں، شہری محلوں اور اہم تنصیبات کو نشانہ بناتے رہے۔ ان حملوں میں رہائشی مکانات، تجارتی مراکز، مرکزی شاہراہیں اور شہری خدمات کے ادارے بھی شامل ہیں۔

ادارے کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں 34 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 27 شہری غزہ شہر میں، 5 خان یونس میں اور 2 وسطی غزہ میں شہید ہوئے۔ درجنوں افراد زخمی ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جبکہ سینکڑوں عمارتیں اور بنیادی ڈھانچے تباہ ہو گئے۔

مرکز نے بتایا کہ آج صبح قابض اسرائیل کے ایک ہیلی کاپٹر نے النصیرات کیمپ میں اندھا دھند بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک بچی شہید اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔ اسی طرح جنوبی غزہ کے الصبرہ محلے میں صہیونی فوج نے بارودی گاڑیوں کے ذریعے رہائشی گھروں کو دھماکوں سے اڑا دیا۔

ایک اور واقعے میں غزہ شہر کی الیرموک سڑک پر ایک گھر پر فضائی حملے میں ایک شہری شہید ہوا۔ فجر کے وقت شمال مشرقی غزہ کے التفاح محلے میں المظلوم اور الرفاتی خاندان کے دو گھروں پر قابض اسرائیل کے طیاروں نے بمباری کی جس سے 6 شہری شہید ہوئے، متعدد زخمی ہوئے اور کچھ لاپتہ ہیں۔

مزید برآں خان یونس کے شمال مغربی علاقے المواصی میں قابض اسرائیل کے ڈرون حملے میں دو بچے شہید اور آٹھ افراد زخمی ہوئے جب کہ وہ بے گھر شہریوں کے ایک خیمے میں پناہ لیے ہوئے تھے۔

مرکز نے زور دے کر کہا کہ قابض اسرائیل کی یہ مسلسل جارحیت جنگی جرائم اور اجتماعی قتل عام کے زمرے میں آتی ہے، جو واضح طور پر نسل کشی کے ارادے کی عکاس ہے۔ اسرائیلی فوج بین الاقوامی قانون اور انسانی اقدار کو کھلم کھلا پامال کر رہی ہے جبکہ امریکہ سمیت بعض ممالک کی سیاسی و عسکری سرپرستی نے اسے مکمل استثنیٰ فراہم کر رکھا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے امریکی صدر کی اپیل کو نظرانداز کرنا اس کے عالمی ضمیر اور بین الاقوامی مطالبات کے لیے کھلے چیلنج کے مترادف ہے، جو ثابت کرتا ہے کہ قابض ریاست کسی قانون یا ضابطے کو خاطر میں نہیں لاتی۔

مرکز برائے حقوقِ انسان نے اس امر پر بھی گہری تشویش ظاہر کی کہ غزہ ان دنوں شدید انسانی بحران سے دوچار ہے۔ مکمل محاصرے، لاکھوں افراد کی بے دخلی، تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے، بجلی، پانی اور نکاسی کے نظام کی بربادی اور دواؤں و طبی سامان کی شدید قلت نے زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ یہاں تک کہ ہسپتال، جو پہلے ہی دباؤ میں تھے، اب قابض اسرائیل کے براہِ راست نشانے پر ہیں۔

مرکز نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ شہری آبادی اور شہری تنصیبات پر حملے بین الاقوامی انسانی قانون، خصوصاً جنیوا کنونشنز کے تحت سختی سے ممنوع ہیں۔ عالمی برادری کی خاموشی قابض اسرائیل کو مزید درندگی پر آمادہ کر رہی ہے۔

انسانی حقوق کے ادارے نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، قابض اسرائیل کو فوری طور پر جاری نسل کشی روکنے پر مجبور کرے، اس کے جنگی جرائم کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کرائے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan