یورپی یونین (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) کے رکن ملک لکسمبرگ نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کو غزہ میں جاری نسل کشی روکنے پر مجبور کرنے کے لیے اس پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ لکسمبرگ نے واضح کیا کہ آزاد ریاست فلسطین کو تسلیم کرنا مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی خواہش اور غزہ کی پٹی کی ناقابل قبول صورتحال کو مسترد کرنے کا اظہار ہے۔
لکسمبرگ کے وزیراعظم لوک فریڈن نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام اسیران کو رہا کیا جائے، جنگ کا مکمل خاتمہ ہو اور انسانی امداد کو غزہ کے اندر جانے دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ اس نازک لمحے میں فلسطینی عوام کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے، کیونکہ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ بنجمن نیتن یاھو کی حکومت اور کسی حد تک حماس بھی دو ریاستی حل کی خواہاں نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی قانون کے تحت اس حل کے نفاذ کی جانب ایک روڈ میپ ہے۔
فریڈن نے اعتراف کیا کہ فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کی ضرورت ہے، تاہم انہوں نے زور دیا کہ قابض اسرائیل کو غزہ سے انخلا کرنا ہوگا، انسانی امداد کو اندر جانے دینا ہوگا اور اسیران کو رہا کرنا ہوگا، کیونکہ موجودہ صورتحال کسی طور قابل قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ثالثین کو امن کے حل تک پہنچنا چاہیے اور انہیں اس سلسلے میں ہمارا بھرپور تعاون حاصل ہے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا پر قابض اسرائیلی فوج کے حملے اور انسانی امدادی جہازوں کے اغوا کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر فریڈن نے کہا کہ وہ تازہ ترین تفصیلات سے واقف نہیں، تاہم انہوں نے زور دیا کہ تمام ذمہ داران بالخصوص قابض اسرائیل کو امداد کے قافلوں کو غزہ تک رسائی دینے کی اجازت دینی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے قابض اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو، جو عالمی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں، پر واضح کیا ہے کہ غزہ میں لوگوں کو بھوکا رکھنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔
یورپ کی جانب سے قابض اسرائیل پر پابندیوں کی تجویز پر بات کرتے ہوئے فریڈن نے کہا کہ یہ حکومتوں پر دباؤ ڈالنے کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔ یورپ نے روس کے ساتھ بھی یہی طریقہ اختیار کیا تھا اور وہ ذاتی طور پر قابض اسرائیل کے خلاف پابندیوں کے پیکج کے نفاذ کے حامی ہیں، لیکن یہ معاملہ یورپی ممالک کے اتفاق رائے کا متقاضی ہے جو بعض پیچیدگیوں کا باعث بنا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ لکسمبرگ ان متعدد ممالک میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے غزہ پر قابض اسرائیل کے مظالم کے ردعمل میں آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے۔ ان ممالک میں برطانیہ، فرانس، کینیڈا، بیلجیم، پرتگال، انڈورا، مالٹا اور موناکو شامل ہیں۔
اناضول ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 158 ممالک ریاست فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں۔ یہ سلسلہ سنہ1988ء میں اس وقت شروع ہوا جب فلسطین کے رہنما مرحوم یاسر عرفات نے الجزائر سے آزاد ریاست فلسطین کے قیام کا اعلان کیا تھا۔