غرب اردن (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی کلب برائے اسیران کے میڈیا دفتر نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطین کے مقبول رہنما اور عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے سیکرٹری جنرل اور 72 سالہ اسیر قائد احمد سعدات کی صحت انتہائی نازک ہو چکی ہے۔ وہ قابض اسرائیل کی جیل مجدو کے تنہائی وارڈ میں مسلسل تشدد، بھوکا رکھنے اور طبی سہولیات سے دانستہ محرومی کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
دفتر کے مطابق احمد سعدات کا وزن خطرناک حد تک کم ہو چکا ہے۔ انہیں پیٹھ پر وحشیانہ تشدد کے بعد تین گھنٹے تک جیل کے صحن میں بغیر کسی علاج کے چھوڑ دیا گیا۔ یہ کارروائیاں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ان کی قومی حیثیت اور قائدانہ مقام کو نشانہ بنانے کے لیے کی جارہی ہیں۔
کلب برائے اسیران نے متنبہ کیا ہے کہ احمد سعدات کے خلاف ان مظالم کا سلسلہ ان کی زندگی کے لیے شدید خطرہ ہے۔ قابض اسرائیل ان کی زندگی کا براہِ راست ذمہ دار ہے۔ جیل میں انہیں تنہائی میں رکھنا اور طبی سہولیات سے محروم کرنا صہیونی دشمن کی انتقامی پالیسیوں کا حصہ ہے جو فلسطینی اسیران خصوصاً قائدین کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
محاذ عوامی برائے آزادی فلسطین نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل، اس کی فاشسٹ حکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاھو اور وزیر نام نہاد قومی سلامتی ایتمار بن گویر احمد سعدات کی زندگی کے مکمل طور پر ذمہ دار ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ مجدو جیل کی تنہائی زنازین میں سعدات پر وحشیانہ حملہ اور بدترین سلوک اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ قابض اسرائیل انہیں جسمانی اور نفسیاتی طور پر آہستہ آہستہ موت کی طرف دھکیل رہا ہے۔
محاذ نے اپنے گذشتہ مئی کے بیان میں کہا تھا کہ احمد سعدات کو مسلسل تشدد، قیدِ تنہائی، بھوک اور طبی غفلت میں مبتلا رکھنا ایک سوچی سمجھی صہیونی جنگی حکمتِ عملی ہے جس کا مقصد فلسطینی تحریک اسیران کے قائدین کو ختم کرنا ہے۔
بیان میں فلسطینی عوام، اندرونِ وطن اور جلاوطنی کی حالت میں موجود ہر قوت، دنیا بھر کے آزاد انسانوں اور بین الاقوامی انسانی و حقوقی اداروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر متحرک ہوں۔ وسیع تر حمایت کی مہم چلائیں تاکہ ان جرائم کو روکا جا سکے، فلسطینی اسیران کی زندگیاں بچائی جا سکیں اور دنیا کے سامنے قابض اسرائیل کی درندگی کو بے نقاب کیا جا سکے۔