میڈریڈ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسپین نے قابض اسرائیل سے اسلحہ خریدنے کی ایک اور بڑی ڈیل منسوخ کر دی جس کی مالیت 207 ملین یورو تھی۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب دو روز قبل اسپین میں قابض اسرائیل کے ساتھ اسلحہ کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی کا قانون نافذ ہوا ہے، جو غزہ پر جاری نسل کشی اور درندگی کے پس منظر میں سامنے آیا۔
صہیونی اخبار ہآرٹز کے مطابق یہ ڈیل اسرائیلی کمپنی رافیل کے ساتھ طے پائی تھی جس میں 45 جدید کنٹینرز شامل تھے۔ ان میں فضائی نیویگیشن کے لیے جدید ترین آلات نصب تھے جن میں الیکٹرو آپٹیکل سینسرز، لیزر انڈیکیٹرز، انفراریڈ سینسرز اور ہائی ریزولوشن ریڈار سسٹم شامل تھے۔
ہارٹز نے بتایا کہ یہ ڈیل اسپین میں اسلحہ کی درآمد و برآمد پر مکمل پابندی کے نئے قانون کے نفاذ کے بعد منسوخ کی گئی۔ اس قانون کے تحت قابض اسرائیل کو کسی بھی قسم کے اسلحہ یا دوہری استعمال کی ٹیکنالوجی بیچنے یا خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ ہی اسرائیلی اسلحہ اسپین کی بندرگاہوں سے گزر سکے گا۔
اس سے قبل اسپین کی حکومت 700 ملین یورو کی ایک ڈیل منسوخ کر چکی ہے جس کے تحت قابض اسرائیل سے راکٹ لانچرز خریدنے تھے۔ اسی طرح 287.5 ملین یورو کی ڈیل بھی ختم کر دی گئی تھی جس میں 168 اینٹی ٹینک لانچرز خریدنے شامل تھے۔
اسپین کے اخبار لا فانگارڈیا کے مطابق وزیر اعظم پیدرو سانچیز کی حکومت نے ایک منصوبہ بنایا ہے جس پر عملدرآمد جاری ہے تاکہ قابض اسرائیل کے ہتھیاروں اور فوجی ٹیکنالوجی سے مکمل نجات حاصل کی جا سکے۔
گذشتہ منگل کو اسپین کی حکومت نے شاہی فرمان جاری کیا جس کے تحت قابض اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔ اس فیصلے کو “غزہ میں نسل کشی روکنے اور فلسطینی عوام کی حمایت” کے لیے پابندی قرار دیا گیا۔ حکومت نے واضح کیا کہ یہ اقدام قابض اسرائیل پر سیاسی دباؤ بڑھانے اور اس کی نسل کشی کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
اسپین کے وزیر معیشت کارلوس کوئربو نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس فیصلے کے تحت نہ صرف ہتھیاروں کی برآمد و درآمد بلکہ فوجی ایندھن کی ترسیل پر بھی پابندی ہوگی جو ممکنہ طور پر فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ قابض اسرائیل کی غیرقانونی بستیوں سے آنے والی مصنوعات اور ان کی تشہیر پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
وزیر نے کہا کہ یہ قدم عالمی سطح پر ایک تاریخی اور نمایاں پیشرفت ہے جس سے قابض اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی روکنے کے لیے عملی اقدام اٹھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سانچیز یورپ میں قابض اسرائیل پر سب سے زیادہ تنقید کرنے والے رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے حالیہ دنوں نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں خطاب کے دوران کہا کہ “ہم اپنی آنکھوں کے سامنے اکیسویں صدی کے سب سے تاریک اور ہولناک سانحات میں سے ایک دیکھ رہے ہیں۔ عالمی برادری مزید خاموش نہیں رہ سکتی۔”
یاد رہے کہ امریکہ کی براہ راست پشت پناہی میں قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر سنہ2023ء سے اب تک غزہ میں جاری جنگی جرائم کے نتیجے میں 65 ہزار 502 فلسطینیوں کو شہید اور 1 لاکھ 67 ہزار 376 کو زخمی کیا ہے جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ اسی طرح غزہ پر مسلط قحط کے باعث 442 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 147 بچے شامل ہیں۔