غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کی بجلی کی تقسیم کار کمپنی نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے بجلی کے بنیادی ڈھانچے پر مسلسل حملے 23 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو فراہم کی جانے والی بنیادی خدمات کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب جمعرات کے روز غزہ شہر میں کمپنی کے مرکزی دفتر کو شدید نقصان پہنچا۔ آٹھ منزلہ عمارت کی نچلی منزلیں بری طرح تباہ ہوئیں اور کمپنی کے قومی اثاثے اور مرکزی دفاتر کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے۔
کمپنی نے بتایا کہ یہ مرکزی دفتر بیس برس سے زائد عرصے سے قائم ہے اور مختلف مرکزی شعبوں کی میزبانی کرتا ہے، جو کمپنی کا انتظامی دل ہے۔ کمپنی نے وضاحت کی کہ قابض اسرائیل کی جانب سے سنہ2023ء سے جاری عدوان کے دوران اس نے نہ صرف پانچ عمارتیں مکمل طور پر کھو دیں بلکہ چار دیگر عمارتیں جزوی طور پر تباہ ہوئیں، سات بڑے گودام اور مرکزی ذخائر ملیامیٹ کر دیے گئے اور 52 سے زیادہ گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ اس کے ساتھ ہی بجلی کے نیٹ ورک کو بھی وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا۔
کمپنی کے مطابق ابتدائی اندازوں کے مطابق نقصانات کی مالیت تقریباً 728 ملین ڈالر ہے۔ اس کے نتیجے میں غزہ کے عوام کو تقریباً دو برس تک بجلی سے محروم رہنا پڑا جس کا اثر زندگی کے ہر شعبے پر تباہ کن انداز میں پڑا، چاہے وہ انسانی ہو یا خدماتی۔
کمپنی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر بجلی کے بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کو یقینی بنائے، قابض اسرائیل کے حملے روکنے کے لیے مداخلت کرے، بجلی کے نیٹ ورکس اور عمارتوں کو بچائے اور فیلڈ میں کام کرنے والی ٹیموں کی جانوں کی حفاظت کرے۔ ساتھ ہی ضروری آلات اور مرمت کا سامان فوری طور پر داخل کرنے کی اجازت دے۔
کمپنی نے اعادہ کیا کہ وہ اپنے قومی کردار کی ادائیگی میں کوشاں رہے گی، عوام کو خدمات فراہم کرے گی اور طبی و انسانی اداروں کی مدد جاری رکھے گی۔ اس نے واضح کیا کہ بجلی ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور یہ حق دو ملین سے زیادہ فلسطینیوں کو بھی ملنا چاہیے جو قابض اسرائیل کے عدوان کے آغاز سے ہی اس حق سے محروم ہیں۔