Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

ڈاکٹر ابو صفیہ قابض جیلوں میں انسانیت سوز مظالم کا شکار

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسرائیلی تنظیم “ڈاکٹرز فار ہیومن رائٹس” نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی غزہ میں واقع کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ جنہیں دسمبر سنہ2024ء سے قابض اسرائیل کی جیلوں میں پابند سلاسل کیا گیا تھا نہایت سنگین اور خوفناک حالات میں قید رکھے جا رہے ہیں۔

تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے وکیل ناصر عودہ نے جب ڈاکٹر ابو صفیہ سے عوفر نامی عقوبت خانے میں ملاقات کی تو یہ حقائق سامنے آئے کہ انہیں مارچ سے آج تک کسی جج کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، نہ ان سے کوئی تفتیش کی گئی اور نہ ہی ان پر الزامات کی کوئی وجہ بیان کی گئی۔ ان کے بقول ڈاکٹر ابو صفیہ اور دیگر قیدی نہایت سخت اور خطرناک حالاتِ قید میں رکھے گئے ہیں۔

تنظیم نے بتایا کہ قیدیوں کو معمولی اور ناکافی خوراک دی جاتی ہے جس کے باعث ان میں سے کئی کا وزن تیزی سے کم ہوا ہے۔ خود ڈاکٹر ابو صفیہ گرفتاری کے بعد سے اب تک تقریباً 25 کلوگرام وزن کھو چکے ہیں۔

اسرائیلی جیلر بار بار چھاپوں اور تلاشیوں کے دوران قیدیوں پر تشدد کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ ڈاکٹر ابو صفیہ خارش کی بیماری (جرب) میں مبتلا ہو گئے ہیں مگر بار بار طبی معائنے کی درخواست کرنے کے باوجود انہیں کوئی علاج فراہم نہیں کیا گیا۔ سابقہ امراض قلب کے باعث انہوں نے خصوصی ٹیسٹ کی بھی درخواست کی تھی لیکن قابض حکام نے اس پر بھی کوئی توجہ نہیں دی۔

بیان کے مطابق اگرچہ انہیں بلڈ پریشر کی دوا دی جا رہی ہے لیکن یہ امر نہایت افسوسناک ہے کہ گرفتاری کے بعد سے آج تک انہیں قابض جیل انتظامیہ کے کسی ڈاکٹر نے باقاعدہ طبی معائنہ نہیں کیا۔ اسی طرح وہ گرفتاری کے بعد سے ایک ہی کپڑوں میں رکھے گئے اور صرف وکیل کی آمد والے دن انہیں صاف لباس پہننے کے لیے دیا گیا۔

ملاقات کے دوران ڈاکٹر ابو صفیہ نے کہا کہ ان کا واحد “جرم” یہ ہے کہ وہ ایک ڈاکٹر ہیں اور غزہ کی وزارت صحت میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ انہوں نے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ ان کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف ہر ممکن اقدام کیا جائے اور انہیں فوری طور پر رہائی دلائی جائے۔

ڈاکٹرز فار ہیومن رائٹس نے واضح کیا کہ چھ ماہ قبل ہی انہوں نے ایک جامع رپورٹ جاری کی تھی جس میں غزہ سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد طبی اہلکاروں کی غیر قانونی گرفتاری کو دستاویزی شکل دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک تنظیم نے 25 سے زیادہ قیدیوں سے ملاقاتیں کی ہیں اور ان سے مستقل تشدد، خوراک اور علاج کی کمی، قیدیوں پر حملے اور انہیں گندے کپڑوں میں طویل عرصے تک رکھنے کے مزید ثبوت حاصل کیے ہیں۔

تنظیم نے کہا کہ یہ سب گرفتار شدہ افراد کسی بھی فرد جرم کے بغیر، بلکہ بعض کو ایک سال سے زائد عرصہ ہوا، قید رکھے گئے ہیں جو قانونی اور انسانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے اور غزہ کے عوام کے صحت کے بنیادی حق پر سفاکانہ حملہ ہے۔

تنظیم کے اسیران سیکشن کے سربراہ ناجی عباس نے کہا کہ ڈاکٹر ابو صفیہ کا کیس اس بات کی کھلی مثال ہے کہ قابض اسرائیل کس طرح غزہ کے طبی عملے کے خلاف منظم جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ڈاکٹروں اور نرسوں کو علاج اور زندگی بچانے کے بجائے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ یہ صرف غیر قانونی نہیں بلکہ اخلاقی اور انسانی المیہ بھی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر ابو صفیہ اور تمام قید طبی اہلکاروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر مداخلت کر کے ان مظالم کو روکے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر ابو صفیہ کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنے فرائض منصبی انجام دے رہے تھے۔ بعد ازاں قابض فوج کے جنوبی علاقے کے کمانڈر کے حکم پر انہیں باقاعدہ عدالتی کارروائی کے بجائے “غیر قانونی جنگجو” کے زمرے میں ڈال کر قید کیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر ابو صفیہ کے ایک فرزند اس جنگ کے دوران قابض فوج کی فائرنگ سے شہید ہو چکے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan