صنعاء (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری مزاحمتی کارروائیاں، جن میں سنائپر فائرنگ، گھات لگا کر حملے، بارودی سرنگوں کے دھماکے اور راکٹ باری شامل ہیں قابض صہیونی دشمن کے خلاف فلسطینی مجاہدین کے ایمان افروز اور عظیم صبر و استقامت کی روشن مثال ہیں، حالانکہ دشمن مسلسل قتل عام اور محاصرہ مسلط کیے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل اپنی درندگی اور وحشیانہ جارحیت کو جاری رکھتے ہوئے دو برس مکمل ہونے کو ہیں، اس دوران اس نے فلسطینی عوام کے خلاف اجتماعی نسل کشی کی، بالخصوص غزہ شہر کو نشانہ بنایا اور دو ملین سے زیادہ انسانوں پر بھوک اور پیاس مسلط کرنے کی پالیسی پر عمل کیا۔
الحوثی نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل کا عدوان صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ مغربی کنارے میں بھی بڑھتا جا رہا ہے، جہاں فوجی چڑھائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، مسجد اقصیٰ پر بار بار حملے کیے جا رہے ہیں اور اہل قدس پر زندگی تنگ کی جا رہی ہے۔ یہ سب کچھ ایک جامع صہیونی منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد نوآبادیات کا پھیلاؤ، زمینوں کا زبردستی انضمام اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اس ہفتے غزہ میں القسام بریگیڈز نے برکہ الشیخ رضوان کے علاقے میں ایک جرات مندانہ کارروائی کی جس میں قابض اسرائیلی فوجیوں اور گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسی دوران القسام بریگیڈز اور سرایا القدس نے مقامی ساختہ راکٹوں کے ذریعے قابض اسرائیلی تنصیبات پر جنوبی اور مغربی غزہ میں حملے کیے، جن سے دشمن کو براہ راست جانی و مالی نقصان پہنچا۔ قابض اسرائیل نے حسب روایت ان نقصانات پر پردہ ڈالنے کے لیے انہیں ’’ٹریفک حادثات‘‘ قرار دینے کی بھونڈی کوشش کی۔