غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیلی فوج نے اپنی سفاک جنگ اور فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کو آج مسلسل 720 ویں دن بھی جاری رکھا۔ غزہ کی پٹی پر فضائی اور زمینی بمباری کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے، جس میں بھوک اور جبری نقل مکانی کا شکار شہریوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ امریکہ کی کھلی سیاسی و فوجی پشت پناہی کے ساتھ ہو رہا ہے جبکہ عالمی برادری کی شرمناک خاموشی اور بے حسی اس قتل عام کو مزید خونریز بنا رہی ہے۔
نامہ نگاروں کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اور آج صبح غزہ کے مختلف علاقوں پر درجنوں وحشیانہ حملے کیے جن میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔ ان حملوں کا مقصد شہر غزہ کو اس کے مکینوں سے خالی کرانا اور مکمل طور پر تباہ کر دینا ہے۔
تازہ صورتحال
طبی ذرائع نے تصدیق کی کہ جمعرات کی صبح سے اب تک غزہ کی پٹی کے مختلف حصوں پر اسرائیلی بمباری سے بڑی تعداد میں شہری شہید ہوئے۔
شہر غزہ کے شمالی علاقے النفق میں قابض اسرائیلی توپخانے کی گولہ باری سے 5 شہری شہید ہوئے۔
جنوبی غزہ میں امدادی مرکز کے قریب قابض فوج کی گولیوں سے احمد محمد سلیمان القصاص جن کی عمر 28 برس اور محمد فرحان الحشاش شہید ہوئے۔
خان یونس کے مشرقی علاقے بنی سہیلہ میں فضائی بمباری کے نتیجے میں احمد عبدربہ محمد الرقب (36 برس) شہید ہوا، اس کی لاش ابھی تک ملبے تلے موجود ہے۔
خان یونس میں اردنی ہسپتال کے قریب وادی خاندان کے گھر پر بمباری میں محمد محمود رسمی وادی، مریم وادی، هدیل نبيل مطر اور محمود وادی شہید ہوئے۔
غزہ شہر کے النفق علاقے میں قابض فوج نے عمارتوں کو زمین بوس کر دیا۔
غزہ کے محلے التفاح میں عبدالعال خاندان کے گھر پر بمباری سے شہری شدید زخمی ہوئے۔
غزہ کے وسطی علاقے بریج کیمپ اور الزوایدہ میں بھی فضائی حملوں سے جانی نقصان ہوا۔
نسل کشی کی مجموعی تباہ کاریاں
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق قابض اسرائیل کی جنگی مشینری کے نتیجے میں اب تک 65 ہزار 419 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ 1 لاکھ 67 ہزار 160 سے زیادہ زخمی ہیں۔ 9 ہزار سے زائد شہری تاحال لاپتہ ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ قحط اور غذائی قلت سے مزید 442 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 147 بچے شامل ہیں۔
شہداء میں 20 ہزار سے زائد بچے اور 12 ہزار 500 خواتین شامل ہیں جن میں 8 ہزار 990 مائیں بھی ہیں۔ قابض اسرائیل نے حتیٰ کہ نومولود بچوں کو بھی نہ بخشا اور 450 ایسے شیر خوار شہید کیے جو اسی دوران پیدا ہوئے۔
قابض اسرائیل کی اس درندگی کا نشانہ صرف عام شہری ہی نہیں بنے بلکہ 1670 طبی عملہ، 139 سول ڈیفنس کے کارکن، 248 صحافی، 173 بلدیاتی ملازمین، 780 پولیس اہلکار اور 860 کھلاڑی بھی جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔
غزہ کے سرکاری اعداد و شمار اور اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اب تک 15 ہزار سے زائد قتل عام ہو چکے ہیں جن میں 14 ہزار فلسطینی خاندان اجڑ گئے۔ ان میں سے 2700 خاندان مکمل طور پر مٹ گئے ہیں۔
اس کے علاوہ قابض اسرائیل نے غزہ کی 88 فیصد عمارتیں تباہ کر دی ہیں۔ مجموعی مالی نقصان 62 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ غاصب صہیونی فوج نے 77 فیصد علاقے پر قبضہ جما رکھا ہے۔
تعلیمی ادارے بھی دشمن کے حملوں سے محفوظ نہ رہ سکے۔ 163 سکول اور جامعات مکمل طور پر تباہ کر دی گئیں، 369 جزوی طور پر، 833 مساجد ملبے کا ڈھیر بنا دی گئیں اور 19 قبرستان بھی نشانہ بنائے گئے۔
یہ تمام اعداد و شمار اس حقیقت کو آشکار کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل کی جاری جنگ دراصل ایک کھلی فلسطینی نسل کشی اور اجتماعی قتل عام ہے جس کا مقصد غزہ کو اجاڑ دینا اور فلسطینی وجود کو مٹا دینا ہے۔