غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) حکومتی میڈیا دفتر نے بدھ کے روز تصدیق کی کہ غزہ شہر میں اب بھی 9 لاکھ سے زائد فلسطینی اپنے گھروں میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے سرزمین پر رہنے کے حق سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اور جبری نقل مکانی یا جنوب کی جانب زبردستی ہجرت کی تمام صہیونی کوششوں کو دوٹوک انداز میں مسترد کر رہے ہیں، حالانکہ قابض اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ بمباری اور اجتماعی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو ہمیشہ کے لیے بے گھر کرنا ہے۔ یہ پالیسی بین الاقوامی قوانین اور انسانی ضمیر کے سراسر منافی ہے۔
دفتر نے اپنے بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل منظم جھوٹ اور فریب کا سہارا لے رہا ہے۔ وہ فرضی خیموں، جعلی امداد اور غیر حقیقی سہولتوں کا پرچار کرتا ہے تاکہ شہریوں کو گھروں اور محلوں سے زبردستی نکالا جا سکے جبکہ عملی طور پر وہاں کوئی سہولت میسر نہیں۔
بیان کے مطابق حکومتی ٹیموں نے ریکارڈ کیا ہے کہ قابض اسرائیل کے مجرمانہ حملوں کے نتیجے میں غزہ شہر سے جنوب کی طرف جبری نقل مکانی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ اب تک تقریباً 3 لاکھ 35 ہزار فلسطینی اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
گذشتہ تین دنوں میں 60 ہزار سے زائد شہری جبری طور پر بے گھر ہوئے۔ اس کے باوجود ریکارڈ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ 24 ہزار سے زیادہ فلسطینی واپس اپنے اصل علاقوں کی طرف لوٹ آئے ہیں۔ یہ لوگ اپنی قیمتی اشیاء کو جنوبی علاقے میں منتقل کرنے کے بعد واپس لوٹے کیونکہ وہاں زندگی کی بنیادی سہولتیں سرے سے موجود نہیں۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ خان یونس اور رفح کی المواصی نامی وہ علاقے جنہیں قابض اسرائیل دھوکے سے “محفوظ اور انسانی” علاقے قرار دیتا ہے، حقیقت میں سب سے زیادہ خونریز حملوں کی زد میں آئے۔ صرف المواصی پر 114 سے زیادہ فضائی حملے اور مسلسل بمباری کی گئی جس میں دو ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے۔
ان علاقوں میں بنیادی زندگی ناممکن ہے۔ نہ ہسپتال ہیں، نہ انفراسٹرکچر، نہ پینے کا پانی، نہ کھانے پینے کا انتظام، نہ رہائش اور نہ بجلی یا تعلیم کی سہولت۔ یہ حالات انسانوں کے بس سے باہر ہیں۔
دفتر نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل نے اپنے نقشوں میں جو “پناہ گزین علاقے” مختص کیے ہیں وہ پورے غزہ کی صرف 12 فیصد زمین پر مشتمل ہیں۔ اس چھوٹی سی زمین پر 17 لاکھ سے زیادہ انسانوں کو دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ شمالی غزہ اور شہر غزہ کو ان کے باسیوں سے خالی کیا جا سکے۔ یہ کھلی جنگی جُرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے جو بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہے۔
دفتر نے قابض اسرائیل کی نسل کشی اور جبری ہجرت کے تسلسل کو سخت ترین الفاظ میں مسترد کیا اور عالمی برادری کی شرمناک خاموشی اور ذمہ داریوں سے غفلت پر شدید تنقید کی۔
مزید کہا گیا کہ قابض اسرائیل، اس کا اسٹریٹیجک حلیف امریکہ اور وہ تمام ممالک جو اس نسل کشی میں شریک ہیں، ان جرائم اور ان کے نتائج کے مکمل طور پر ذمہ دار ہیں۔
دفتر نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی عدالتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور عملی اقدامات کریں، قابض اسرائیل کے مجرم لیڈروں کو عدالت کے کٹہرے میں لائیں اور فلسطینی عوام کے حقِ بقا اور عزت کی ضمانت فراہم کریں۔