غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) مراکش ، موریتانیا، لبنان اور یمن میں جمعہ کے روز ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر نہتے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے جب غزہ کی پٹی گذشتہ دو برسوں سے قابض اسرائیل کی وحشیانہ نسل کشی اور اجتماعی قتل عام کا شکار ہے۔
مراکش کے مختلف شہروں میں عوامی ریلیاں اور احتجاجی اجتماعات منعقد ہوئے جن میں قابض اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی اور فلسطینی مزاحمت کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا گیا۔
طنجہ، دارالبیضاء، تطوان، مراکش، قنیطرہ، فاس، مکناس اور آگادیر سمیت متعدد شہروں میں نماز جمعہ کے بعد عوامی اجتماعات منعقد ہوئے۔ ان مظاہروں میں شہریوں نے غزہ کے عوام کو بھوکا رکھنے اور بارڈر کراسنگ بند کرنے جیسے مجرمانہ اقدامات کی شدید مذمت کی۔
دارالحکومت رباط میں پارلیمنٹ کے سامنے ہونے والے بڑے مظاہرے میں شرکا نے فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیا، قابض اسرائیلی ریاست کی عرب ممالک کے خلاف مسلسل جارحیت کو بے نقاب کیا اور عالمی عدالتوں میں صہیونی جنگی مجرموں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے فلسطینی پرچم اور مزاحمتی قیادت کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور عالمی قافلۂ صمود و استقامت کی غزہ کی جانب روانگی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس میں شریک کارکنان کو خراج تحسین پیش کیا۔
مظاہرین نے عرب حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے ساتھ کیے گئے تمام تعلقات اور معاہدے منسوخ کریں اور عرب و اسلامی اقوام سے اپیل کی کہ وہ قابض ریاست اور اس کے سرپرستوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔
نواکشوط میں بھی جمعہ کی نماز کے بعد جامع کبیر کے سامنے سینکڑوں موریتانی عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے غزہ پر قابض اسرائیل کی درندگی کو مسترد کرتے ہوئے عالمی برادری کے مجرمانہ سکوت پر شدید احتجاج کیا۔
مظاہرین نے فلک شگاف نعرے بلند کیے جن میں کہا گیا “شنقیط سے سلام غزہ کے غیور عوام کو”، “غزہ کو بھوکا رکھنا کھلا جنگی جرم ہے” اور “نسل کشی بند کرو”۔ عوام نے امریکہ کو غزہ میں جاری نسل کشی کا اصل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر واشنگٹن کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔
لبنان کے شمالی شہر طرابلس میں “ہیئۃ نصرة الاقصیٰ” کی دعوت پر عوامی ریلی نکالی گئی جس کا عنوان تھا “ہم غزہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے”۔ یہ ریلی وسطی شہر کے معروف میدان عبد الحمید کرامی سے شروع ہو کر مختلف شاہراہوں پر نکالی گئی۔
لبنانی عالم شیخ ناصر التکریتی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ہم ایک بار پھر اپنے اہل غزہ کو یقین دلاتے ہیں کہ تم تنہا نہیں ہو، صبر اور استقامت کا دامن مت چھوڑو کیونکہ تم دنیا کو حق پر ثابت قدم رہنے کا درس دے رہے ہو۔”
یمن کے دارالحکومت صنعاء اور دیگر صوبوں میں لاکھوں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ ان احتجاجی مظاہروں کا اہتمام انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی کی اپیل پر کیا گیا تھا جن کا نعرہ تھا “غزہ کے ساتھ ہیں، ظلم اور درندگی کے مقابلے میں پسپائی قبول نہیں”۔
یمنی مظاہرین نے یمن اور فلسطین کے پرچم لہرائے اور بینرز اٹھائے جن میں قابض اسرائیل کے جنگی جرائم اور فلسطینی عوام کے قتل و جلاوطنی کے خلاف نعرے درج تھے۔
صنعاء میں احتجاج کے دوران جاری بیان میں اعلان کیا گیا کہ فلسطینی عوام کی مظلومانہ جدوجہد کی حمایت میں ہر ہفتے مظاہرے جاری رہیں گے۔ بیان میں فلسطینی عوام کے صبر و ثبات کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور انصار اللہ کی جانب سے قابض اسرائیل کے خلاف کیے جانے والے عسکری آپریشنز کو سراہا گیا۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے امریکہ کی سرپرستی میں 7 اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ کی پٹی پر نسل کشی کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے جس میں اب تک 65 ہزار 174 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے جبکہ ایک لاکھ 66 ہزار 71 شہری شدید زخمی ہیں۔ اس کے علاوہ لاکھوں فلسطینیوں کو جبری بے گھر کر دیا گیا ہے۔