الخلیل (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی وزارتِ اوقاف و امورِ دینیہ نے اعلان کیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے حرم ابراہیمی کے صحن پر قبضہ جمانے اور اس کی چھت کے ذریعے صہیونی آبادکاروں کو روزانہ کی بنیاد پر بے حرمتی کے مواقع فراہم کرنے کا فیصلہ سراسر ناقابل قبول ہے، کیونکہ یہ فیصلہ اس تاریخی و دینی مقام کے تقدس اور اس کی تاریخی حیثیت کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ وزارت اوقاف نے واضح کیا کہ حرم ابراہیمی کی مرمت و بحالی کے تمام حقوق صرف وزارتِ اوقاف کو حاصل ہیں، جن میں وہ حصہ بھی شامل ہے جس پر صہیونیوں نے قبضہ جما رکھا ہے۔
وزارت نے کسی بھی صورت میں ان اختیارات میں کمی یا ان پر قابض اسرائیل کی مداخلت کو ناقابل قبول قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ حرم ابراہیمی شریف عالمی ورثے کی فہرست میں شامل ہے اور یونیسکو سمیت انسانی حقوق کی متعدد عالمی تنظیموں نے اس کی حیثیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔ یونیسکو کے فیصلے کے مطابق اس کے کسی بھی حصے میں کوئی تبدیلی کرنا جائز نہیں۔
وزارت اوقاف نے وضاحت کی کہ یونیسکو نے اپنے حالیہ اجلاس میں قابض اسرائیل کی جانب سے حرم ابراہیمی کے صحن کو چھت دینے کی کوشش کو غیر قانونی قرار دیا ہے، کیونکہ یہ نہ تو ریاستِ فلسطین کی منظوری سے ہوا اور نہ ہی عالمی ورثے کے مرکز کو اطلاع دی گئی، جو کہ رہنما اصولوں کی شق 118 ب اور 172 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ ایک اہم فیصلہ ہے جس پر قابض اسرائیل کو لازمی طور پر عمل کا پابند بنایا جانا چاہیے۔ خاص طور پر اس لیے کہ قابض اسرائیل اب ان قانونی حوالہ جات کو بھی روند رہا ہے جنہیں سنہ1994ء کی حرم ابراہیمی قتل عام کے بعد خود تسلیم کیا گیا تھا، جب ’شمگار کمیٹی‘ نے واضح کیا تھا کہ مرمت و بحالی کا واحد اختیار وزارتِ اوقاف کو حاصل ہے۔ آج ایک انتہا پسند صہیونی حکومت روزانہ کی جنگ کے ماحول کو استعمال کر کے ان فیصلوں کو بھی پامال کر رہی ہے۔
وزارتِ اوقاف نے زور دیا کہ قابض اسرائیل کا یہ ظالمانہ اور خطرناک فیصلہ دراصل ایک جعلی قانونی ڈھانچے کے ذریعے حرم کو مکمل طور پر یہودی عبادت گاہ میں بدلنے کا منصوبہ ہے، تاکہ وزارت سے تمام اختیارات چھین کر حرم ابراہیمی کی اسلامی، تاریخی اور وراثتی شناخت کو مٹا دیا جائے۔
وزارت اوقاف نے عالمی برادری اور انسانی حقوق و عالمی ورثے کے تحفظ سے متعلق اداروں سے اپیل کی کہ وہ قابض اسرائیل کو حرم ابراہیمی کے صحن پر چھت ڈالنے اور اس کی تقدیس پامال کرنے سے روکیں۔ اسی طرح الخلیل کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ عوامی قوتوں کو منظم کریں اور ایسے پروگرام تشکیل دیں جو صہیونی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ وزارت نے الخلیل کے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ حرم میں موجود رہیں، باجماعت نماز ادا کریں اور تمام دینی اجتماعات میں بھرپور شرکت کریں تاکہ اس کے اسلامی تشخص کا دفاع کیا جا سکے۔