Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

عرب و اسلامی سربراہی اجلاس، قطر پر اسرائیلی حملے کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ

جدہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے قابض اسرائیل کے مجرمانہ حملے کے بعد قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس درندگی پر قابض اسرائیل کے خلاف فوری اور فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہم قطر ریاست کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں جس پر قابض اسرائیل نے کھلے عام مجرمانہ حملہ کیا ہے۔ طہ نے مزید کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ قطر کے ساتھ عرب و اسلامی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

اتوار کو دوحہ میں عرب و اسلامی سربراہی اجلاس سے قبل وزرائے خارجہ کا ایک بند کمرہ اجلاس منعقد ہوا جس میں قطر پر اسرائیلی جارحیت پر غور کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت قطر کے وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کی۔

قطری خبر رساں ایجنسی “قنا” کے مطابق اجلاس بند دروازوں کے پیچھے شروع ہوا۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق اس اجلاس میں ایک مجوزہ بیان کی تیاری پر غور ہو رہا ہے جسےآج دوحہ میں ہونے والے عرب و اسلامی سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا تاکہ قطر پر قابض اسرائیل کے حملے کی مذمت کی جا سکے۔

اسی دوران امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو رو بیو بھی اتوار کو تل ابیب پہنچے۔ ایک روز قبل ہی انہوں نے کہا تھا کہ قطر پر اسرائیلی حملہ امریکہ اور قابض اسرائیل کے تعلقات پر کسی طرح اثر انداز نہیں ہوگا۔

گذشتہ منگل کو قابض اسرائیل کے فوجی طیاروں نے دوحہ میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا۔ قطر نے اس حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ وہ اس جارحیت کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ اس حملے میں قطر کے اندرونی سلامتی کے ایک اہلکار شہید ہو گئے۔

حماس نے اعلان کیا کہ اس کا وفد جس کی قیادت غزہ میں تنظیم کے رہنما خلیل الحیہ کر رہے تھے، قاتلانہ حملے سے بچ گیا۔ تاہم اس کے دفتر کے سربراہ جہاد لبد، اس کا بیٹا ہمام الحیہ اور تین دیگر ساتھی شہید ہو گئے۔

یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب حماس کی قیادت امریکہ کے پیش کردہ ایک نئے تجویز پر غور کر رہی تھی جو قابض اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور غزہ میں جنگ بندی سے متعلق تھا۔

قطر کی خودمختاری پر اس جارحیت نے عرب اور عالمی سطح پر سخت ردعمل پیدا کیا اور بین الاقوامی سطح پر تل ابیب کو لگام دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاکہ وہ اپنی بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزیاں بند کرے۔

یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب قطر مصر کے ساتھ اور امریکہ کی نگرانی میں قابض اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کی میزبانی کر رہا تھا تاکہ قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی پر کوئی سمجھوتہ طے پا سکے۔

قابض اسرائیل نے اس حملے کے ذریعے خطے میں اپنی جارحیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ جون میں اس نے ایران پر حملہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ گذشتہ دو برسوں سے مسلسل غزہ اور مغربی کنارے میں اجتماعی نسل کشی کر رہا ہے اور لبنان، شام اور یمن پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan