غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ میں لاطینی عیسائیوں کے مقدس خاندان کے چرچ کے پادری فادر غابریئل رومانیلّی نے اعلان کیا ہے کہ چرچ اس وقت 450 بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دیے ہوئے ہے جن میں بزرگ، مریض اور بچے شامل ہیں اور وہ قابض اسرائیل کی جانب سے دیے گئے جبری انخلا کے حکم کے باوجود چرچ نہیں چھوڑیں گے۔
فادر رومانیلّی نے بدھ کی شب ویٹی کن نیوز پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ اسرائیلی انخلا کے حکم کے بعد پوپ لاون چہار دہم نے ان سے فون پر رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے پوپ کو یقین دلایا کہ ہم خیریت سے ہیں اگرچہ حالات اب بھی نہایت کٹھن ہیں۔ پوپ نے ہمیں اپنی دعا اور برکت دی اور کہا کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں اور جنگ ختم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔
فادر رومانیلّی نے مزید کہا کہ غزہ کے زیادہ تر شہری شہر چھوڑنا نہیں چاہتے۔ خطرہ ہر طرف موجود ہے مگر بہت سے لوگ یہیں رہنے کے خواہاں ہیں۔ ہم ان کے ساتھ رہنے اور اپنی استطاعت کے مطابق ان کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سخت مشکلات کے باوجود چرچ میں حال ہی میں ایک شادی کی تقریب ہوئی اور ایک بچے کی پیدائش کا خیرمقدم کیا گیا۔ ان کے بقول اس درد و الم کے بیچ اللہ ہمیں زندگی اور خوشی کی نشانیاں عطا فرما رہا ہے۔
فادر رومانیلّی نے اپنی بات کا اختتام ایک اپیل کے ساتھ کیا کہ سب مل کر دعا کریں۔ ہم غزہ کے لئے دعا کرتے ہیں، پورے مشرق وسطیٰ اور دنیا کے لئے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمیں امن نصیب کرے۔
گذشتہ ماہ 26 اگست کو یروشلم کی رومی آرتھوڈوکس اور لاطینی بطر یرکیوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں غزہ کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی تھی۔ انہوں نے شہریوں کی جبری اور اجتماعی بے دخلی کے سنگین خطرے سے خبردار کیا اور قابض اسرائیل کے جاری عدوان کی مذمت کی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ غزہ میں رومی آرتھوڈوکس چرچ آف سینٹ پورفیریئس اور لاطینی چرچ آف دی ہولی فیملی کے کمپاؤنڈ جنگ کے آغاز سے ہی سینکڑوں بے گھر فلسطینیوں کا پناہ گاہ بن گئے ہیں۔ لاطینی چرچ میں کئی برسوں سے معذور افراد بھی قیام پذیر ہیں جن کی دیکھ بھال “مرسلات المحبت” کی راہبات کر رہی ہیں۔
بیان میں اس امر پر زور دیا گیا کہ ان دونوں چرچوں میں پناہ لینے والے شہریوں کے حالات بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے روز بروز ابتر ہوتے جا رہے ہیں اور اگر انہیں مجبور کر کے غزہ کے جنوب کی طرف نکلنے پر مجبور کیا گیا تو یہ ان کے لئے موت کا پروانہ ثابت ہوگا۔ اسی لئے پادری اور راہبات نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ چرچ میں ہی رہیں گے تاکہ پناہ لینے والوں کی خدمت جاری رکھ سکیں۔
دونوں بطر یرکیوں نے واضح کیا کہ عام شہریوں کی اجتماعی اور جبری بے دخلی کسی صورت میں جائز نہیں اور اس کی کوئی توجیہہ پیش نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے فوری طور پر جنگ روکنے اور تشدد کے اس شیطانی چکر کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ قابض اسرائیل کے عدوان نے عوامی زندگی اور املاک کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
بیان کے آخر میں عالمی برادری سے پرزور اپیل کی گئی کہ وہ اس “بے مقصد اور تباہ کن جنگ” کو فوری طور پر ختم کرنے کے لئے عملی اقدامات کرے۔