دوحہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے جواب میں خطے کی طرف سے سخت ردعمل متوقع ہے اور اس پر علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
امریکی چینل ’سی این این‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بنجمن نیتن یاھو ایسے ممالک کو دھمکیاں دے رہا ہے جو اس کے لیے کسی خطرے کا باعث ہی نہیں ہیں۔ قطر ان دھمکیوں کو کسی صورت قبول نہیں کرتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ نیتن یاھو بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے اور غزہ کے عوام کو بھوکا مار رہا ہے۔ اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے کیونکہ وہ پہلے ہی عالمی فوجداری عدالت کو مطلوب ہے۔
قطری وزیراعظم نے نیتن یاھو پر الزام لگایا کہ وہ قطر اور عالمی برادری کی جانب سے کی جانے والی ثالثی کی سنجیدہ کوششوں کو ضائع کر رہا ہے اور کسی بھی مصالحتی کوشش کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود قوانین توڑتے ہوئے دوسروں کو قانون کے لیکچر دینے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔
محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے دوحہ پر ہوئے حملے پر اپنے شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کھلی “ریاستی دہشت گردی” ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس اپنے غصے کو بیان کرنے کے لیے الفاظ ہی نہیں ہیں۔
قابض اسرائیلی فضائیہ نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس کا مقصد حماس کی اعلیٰ قیادت کو شہید کرنا تھا، جو اس وقت غزہ میں امریکہ کی جانب سے پیش کردہ حالیہ جنگ بندی کے منصوبے پر غور کر رہی تھی۔
اس دہشت گرد حملے میں حماس کے پانچ رہنما شہید ہوئے جن میں غزہ میں حماس کے سربراہ خلیل الحیہ کے بیٹے بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ قطر کی وزارت داخلہ کے مطابق ایک قطری سکیورٹی اہلکار بھی شہید ہوا۔