Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل کی گوگل کو 45 ملین ڈالر کی رشوت دے کر غزہ کی نسل کشی پر پردہ ڈالنے کی مذموم مہم

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )قابض اسرائیل کی حکومت نے امریکی کمپنی گوگل کے ساتھ 45 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا ہے تاکہ دنیا بھر میں اپنی جھوٹی کہانی پھیلائی جا سکے اور غزہ میں جاری انسانیت سوز جرائم کو چھپایا جا سکے۔

امریکی ویب سائٹ ’’دروب سائٹ نیوز‘‘ کے مطابق اس معاہدے کی مدت 6 ماہ ہے اور یہ براہ راست بنجمن نیتن یاھو کے دفتر سے طے پایا۔ گوگل اس منصوبے میں مرکزی کردار ادا کرے گی تاکہ قابض اسرائیل کی سرکاری مہم کو فروغ دیا جا سکے اور غزہ کی انسانی المیہ کو کم تر دکھایا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق یہ معاہدہ گذشتہ جون کے آخر میں طے پایا اور سرکاری دستاویزات میں گوگل کو نیتن یاھو کی ’’پبلک ریلیشنز حکمت عملی‘‘ کا بنیادی ستون قرار دیا گیا ہے۔

دستاویزات میں بتایا گیا کہ یہ اشتہارات یوٹیوب اور گوگل کی ’’ڈسپلے اینڈ ویڈیو 360‘‘ پلیٹ فارم کے ذریعے چلائے جائیں گے، جنہیں اسرائیلی حکومتی کاغذات میں ’’ہسبارا‘‘ یعنی عبرانی زبان میں ’’پروپیگنڈہ‘‘ کہا گیا ہے۔

ریکارڈز سے ظاہر ہوتا ہے کہ قابض اسرائیل کی حکومت نے امریکی کمپنی ’’ایکس‘‘ پر بھی 3 ملین ڈالر کے اشتہارات چلائے جبکہ اسرائیلی کمپنی ’’آؤٹ برین‘‘ پر 2.1 ملین ڈالر خرچ کیے۔

قابض اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس موقع پر کہا تھا کہ ’’غزہ میں بھوک کی کوئی پالیسی نہیں‘‘ ثابت کرنے اور اپنی جھوٹی کہانی کو پیش کرنے کے لیے ایک ڈیجیٹل مہم شروع کی جا سکتی ہے۔

اس کے بعد سے قابض اسرائیل کی حکومت نے بڑے پیمانے پر اشتہارات جاری کیے جن میں غزہ میں قحط اور بھوک کی تردید کی گئی۔ حتیٰ کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے یوٹیوب پر ایک ویڈیو بھی ڈالی گئی جس میں کہا گیا کہ ’’غزہ میں کھانا موجود ہے اور اس کے برعکس کوئی دعویٰ جھوٹ ہے۔‘‘ یہ ویڈیو 60 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھی گئی، جس میں زیادہ تر ناظرین خریدے گئے اشتہارات کے ذریعے لائے گئے۔

یہ پروپیگنڈہ اس وقت تیز کیا گیا جب دنیا بھر میں قابض اسرائیل کی جانب سے 2 مارچ سے غزہ کے تمام بارڈر بند کرنے اور غذائی اجناس، علاج اور انسانی امداد کی ترسیل روکنے پر سخت تنقید بڑھ گئی تھی۔ حالانکہ غزہ کی سرحدوں پر امدادی قافلے جمع ہیں لیکن قابض اسرائیل انہیں اندر جانے نہیں دے رہا اور اس کے نتیجے میں غزہ مکمل قحط اور انسانی تباہی کا شکار ہو چکا ہے۔

واضح رہے کہ قابض اسرائیل 7 اکتوبر سنہ2023ء سے امریکہ اور یورپی حمایت کے ساتھ غزہ میں بدترین نسل کشی کر رہا ہے جس میں اجتماعی قتل عام، قحط، تباہی، جبری ہجرت اور گرفتاریوں سمیت ہر قسم کے جرائم شامل ہیں۔ ان تمام مظالم کے باوجود قابض اسرائیل عالمی برادری کی اپیلوں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو بھی نظر انداز کر رہا ہے۔

اس نسل کشی کے نتیجے میں اب تک 2 لاکھ 26 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ 9 ہزار سے زائد فلسطینی لاپتہ ہیں، لاکھوں اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں اور بھوک و بیماری نے ہزاروں مزید جانیں لے لی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ کی بیشتر بستیاں اور شہر صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan