رام اللہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )فلسطینی محکمہ امور اسیران نے قابض اسرائیل کی فوجی عدالتوں ’’سالم اور عوفر‘‘ کی انتظامیہ کے اس ظالمانہ اقدام کی شدید مذمت کی ہے جس کے تحت اب وہ جرمانوں کی ادائیگی کی رسیدیں اپنی سکریٹریٹ سے جیل انتظامیہ کو نہیں بھیجتیں بلکہ وکلاء کو مجبور کیا گیا ہے کہ وہ رسیدیں براہِ راست جیلوں تک پہنچائیں۔
ادارے نے وضاحت کی کہ یہ فیصلہ وکلاء کے لیے مزید مشکلات کھڑی کرتا ہے اور ان کے کام کو دانستہ طور پر محدود کرنے کی کوشش ہے۔ اس کے نتیجے میں فلسطینی اسیران اپنی رہائی کی متعین تاریخ پر قید سے باہر نہیں آ پاتے اور اپنی سزا پوری ہونے کے باوجود بغیر کسی قانونی جواز کے حراست میں رکھے جاتے ہیں۔
امور اسیران نے زور دے کر کہا کہ یہ اقدام اسیران کے بنیادی حقوق پر سنگین حملہ اور قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
امور اسیران نے اعلان کیا کہ وہ اس ناانصافی کے خلاف باضابطہ طور پر عدالت میں درخواست دائر کرے گی تاکہ اسیران کے حقوق کا تحفظ اور ان کی عزت و وقار کو یقینی بنایا جا سکے۔
فلسطینی انسانی حقوق کے اداروں سے جاری اعداد و شمار کے مطابق قابض اسرائیل کی جیلوں میں فلسطینی اسیران کی تعداد اس ستمبر کے آغاز تک بڑھ کر 11 ہزار 100 ہو گئی ہے۔
اسیران کے حقوق کے نگران اداروں نے بتایا کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں مجموعی طور پر 11 ہزار سے زائد فلسطینی قیدی اور اسیر موجود ہیں جن میں بڑی تعداد انتظامی قیدیوں اور زیر حراست افراد کی ہے۔