Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

عالمی بےحسی میں’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ فلسطینیوں کی مدد کے لیے انسانی بیداری کا علامتی اقدام

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر جاری جارحیت، جسے عالمی انسانی حقوق کے اداروں نے کھلی نسل کشی قرار دیا ہے، کے بیچ ’’ گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ نامی ایک بڑی عوامی اور شہری بحری تحریک سامنے آئی ہے۔ اس کا مقصد فلسطینی عوام کی نصرت اور غزہ پر مسلط ظالمانہ ناکہ بندی کو توڑنا ہے۔ اس کارواں نے دنیا بھر کے مختلف ملکوں کے کارکنان کو اکٹھا کیا ہے اور ایک عالمی انسانی بیانیہ تخلیق کیا ہے جو اس ہولناک تباہی پر عالمی سیاسی بے حسی کو للکار رہا ہے۔

جمعرات کے روز سےیہ بحری بیڑہ اپنی روانگی جاری رکھے ہوئے ہے اور تمام تر خطرات اور صہیونی ریاست کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے خطرات کےباوجود یہ غزہ کی جانب رواں دواں ہے۔ اس میں امدادی سامان اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں، جن کا مقصد قابض اسرائیل کی مسلط کردہ ناکہ بندی کو توڑنا ہے۔

یہ جہاز مشرقی بحیرہ روم میں ایک چھوٹے جزیرے کے قریب دوبارہ جمع ہوئے تاکہ اٹلی کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں داخل ہوں جہاں ان کے ساتھ مزید جہاز امدادی سامان اور کارکن لے کر شامل ہوں گے۔

اقوام عالم اسرائیلی نسل کشی کے خلاف متحد

کمیٹی برائے انسداد ناکہ بندی کے سربراہ اور اتحاد برائے اسطول آزادی کے بانی رکن زاہر بيراوی نے کہا کہ اس اقدام کا سب سے نمایاں پیغام یہ ہے کہ دنیا کی اقوام قابض اسرائیل کی جنگی جرائم سے بھرپور درندہ ریاست کے خلاف متحد ہیں جو قوانین کی پامالی، نسلی امتیاز اور صہیونی مجرمانہ روش کی علامت بن چکی ہے۔

بیراوی جو اس وقت تونس میں ’’ عرب صمود بیڑے ‘‘ کی تیاریوں کی نگرانی کر رہے ہیں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ تونس میں تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ عربی بیڑے میں شامل جہازوں کی فنی اور انتظامی تیاریوں پر کام کیا جا رہا ہے جن پر سیکڑوں عالمی کارکن اور بڑی تعداد میں عرب و مسلمان ممالک سے شریک افراد سوار ہوں گے۔ ان میں تونس، الجزائر، لیبیا، مراکش، قطر، بحرین، عمان، کویت، موریتانیا، ترکیہ، پاکستان، ملیشیا اور دیگر ممالک کے وفود شامل ہیں۔

حکومتوں نہیں، ضمیر انسانیت کی آواز

گلوبل صمود فلوٹیلا دنیا بھر کی انسانی و شہری تنظیموں کا اقدام ہے جس میں 44 ممالک کے نمائندے شریک ہیں جن میں پارلیمانی ارکان، فنکار، ڈاکٹر اور فلسطین کاز کے حامی شامل ہیں۔ یہ بیڑہ 31 اگست سنہ2025ء کو بارسلونا سے روانہ ہوا۔ ایسے وقت میں جب قابض اسرائیل کی غزہ پر مسلط جنگ نے ہزاروں شہداء اور زخمی چھوڑے، بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا اور پوری دنیا کے سامنے قحط کی کیفیت پیدا کر دی۔

یہ اقدام کسی حکومت یا سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں بلکہ انسانیت کے ضمیر کی صدا ہے، ایسے وقت میں جب عالمی ادارے بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

غزہ کا مشکل اور پرخطر سفر

تقریباً 30 چھوٹے اور درمیانے جہاز اس قافلے میں شامل ہیں۔ یہ غذائی اجناس، دوائیں، پینے کا صاف پانی، طبی آلات اور زندگی کے لیے ضروری اشیاء لے کر روانہ ہوئے ہیں۔

ان کا ہدف غزہ ہے مگر یہ سفر آسان نہیں۔ جہازوں کو سمندری طوفانوں کا سامنا کرنا پڑا اور قابض اسرائیل نے براہِ راست دھمکیاں دیں کہ یہ کارکن ’’دہشت گرد‘‘ اور ’’مجرم جنگ‘‘ سمجھے جائیں گے۔ قابض اسرائیلی حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس بیڑے کو بزور طاقت روک سکتی ہے جس پر دنیا بھر کے انسانی حقوق کے اداروں اور کارکنوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔

منتظمین نے واضح کیا ہے کہ یہ مکمل طور پر پرامن اور شہری اقدام ہے اور اس پر کسی بھی قسم کا حملہ عالمی رائے عامہ کے سامنے درندگی اور سفاکیت کی کھلی شہادت ہوگا۔

عالمی شخصیات کی شمولیت

اس بیڑے میں کئی معروف عالمی شخصیات بھی شریک ہیں جنہوں نے اس اقدام کو بڑی علامتی حیثیت بخشی۔ ان میں

سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھونبرگ
امریکی اداکارہ سوزان سارینڈن
آئرش اداکار لیام کیننگھم
ہسپانوی رکن پارلیمان ایڈوارڈو فرنانڈیز
بارسلونا کی سابق میئر آدا کولاو
جنوبی افریقہ کے عظیم رہنما نیلسن منڈیلا کے پوتے منڈیلا منڈیلا

ان شخصیات کا کہنا ہے کہ وہ اس نسل کشی پر عالمی خاموشی کو قبول نہیں کرتیں اور ان کی شمولیت ایک اخلاقی اور انسانی ذمہ داری ہے۔

عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی حمایت

اس اقدام کو کئی عالمی اور انسانی حقوق کے اداروں نے سراہا ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے قابض اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ بیڑے کو محفوظ راستہ دیا جائے اور غزہ میں امداد پہنچنے دی جائے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بیڑے کو روکنے کی کوشش کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
عالمی عدالت انصاف نے پہلے ہی غزہ کے لیے محفوظ انسانی راہداریوں کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

یورپ، لاطینی امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیا میں عوامی تنظیموں نے مظاہروں اور علامتی بحری ریلیوں کے ذریعے اس اقدام کی بھرپور حمایت کی۔

پیغام منزل سے زیادہ اہم

اگرچہ یہ واضح نہیں کہ بیڑہ اپنی منزل تک پہنچ سکے گا یا قابض اسرائیل اس کو روک دے گا، لیکن اس اقدام کی علامتی اہمیت پہلے ہی قائم ہو چکی ہے۔ اس نے فلسطین کے مسئلے کو عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے اور بڑی طاقتوں کی منافقت کو بے نقاب کیا ہے جو غزہ کے بچوں اور عورتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموش ہیں۔

یہ بیڑہ دنیا کے عوامی شعور کو جھنجھوڑنے میں کامیاب رہا ہے اور فلسطینی جدوجہد کو عالمی عدالتی، سماجی اور ماحولیاتی انصاف کی تحریکوں کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔

سمندر میں بھی استقامت کی کہانی

یہ قافلہ محض ایک بحری سفر نہیں بلکہ جنگ اور خاموشی کے مقابل ایک گونج دار صدا ہے۔ یہ یاد دہانی ہے کہ صمود اور استقامت صرف بمباری سہنے والوں کا نہیں بلکہ ان سب کا ہے جو دنیا کے کونے کونے سے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

عالمی سیاست کی بے حسی کے سمندر میں یہ فلوٹیلا اعلان کر رہا ہے کہ دنیا پوری طرح خاموش نہیں، ابھی بھی ضمیر زندہ ہے جو غزہ کے ساتھ ہے اور قابض اسرائیل کی نسل کشی اور ظلم و درندگی کے خلاف ڈٹا ہوا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan