نیویارک (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا کو قابض اسرائیل کو روکنے کے لیے فوری اقدام کرنا ہوگا، اس سے پہلے کہ وہ غزہ میں باقی بچے صحافیوں کو بھی خاموش کر دے۔ ان ماہرین میں فلسطینی سرزمینوں میں انسانی حقوق کی خصوصی ماہر فرانسسکا البانیز اور آزادی اظہار کی خصوصی ماہر ایرین خان شامل ہیں۔
جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں ماہرین نے فلسطینی صحافیوں پر مسلسل حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا، جن میں گذشتہ دنوں دو خواتین صحافیوں سمیت کئی صحافی قابض اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’’اب تک غزہ میں کم از کم 248 صحافی شہید کیے جا چکے ہیں، جو جدید تاریخ کے کسی بھی دوسرے تنازعے سے کہیں زیادہ ہے۔ ان میں مریم ابو دقہ (ایسوسی ایٹڈ پریس کی آزاد بصری صحافی)، الجزیرہ کے صحافی محمد سلامہ، آزاد صحافی معاذ ابو طہ، رائٹرز کے فوٹو جرنلسٹ حسام المصری، احمد ابو عزیز جو مڈل ایسٹ آئی سمیت کئی اداروں کے ساتھ منسلک تھے اور اسلام عابد شامل ہیں، جو غزہ شہر میں ایک رہائشی عمارت پر بمباری میں شہید ہوئیں۔‘‘
ماہرین نے کہا کہ قابض اسرائیل دانستہ طور پر بین الاقوامی میڈیا کو غزہ تک رسائی سے محروم رکھتا ہے اور مقامی فلسطینی صحافیوں کو کھلے عام قتل کر رہا ہے۔ یہ وہی صحافی ہیں جو دنیا کو نسل کشی اور قحط کے مناظر دکھا رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’یہ صحافی شدید بھوک کا شکار ہیں، اپنے خاندان کے افراد کھو رہے ہیں، خیموں میں زندگی گزار رہے ہیں اور قابض اسرائیلی فوج کے حملوں کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ پوری جرات سے قابض اسرائیل کی درندگی کا پردہ چاک کر رہے ہیں‘‘۔
ماہرین نے واضح کیا کہ یہ قتل عام ایسے وقت میں جاری ہے جب قابض اسرائیل غزہ شہر پر اپنی فوجی گرفت کو مزید سخت کر رہا ہے۔ صرف دو ہفتے قبل چھ صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا کر قتل کیا گیا جن میں الجزیرہ کے نامہ نگار انس الشریف اور محمد قریقع شامل تھے۔ یہ حملہ غزہ کے الشفا ہسپتال کے قریب کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے مطالبہ کیا کہ ان قتل عام اور حملوں پر آزادانہ تحقیقات کی جائیں، شہید صحافیوں کے اہل خانہ کو مکمل انصاف اور معاوضہ فراہم کیا جائے اور قابض اسرائیل کو اس بے مثال استثنیٰ سے محروم کیا جائے جس سے وہ فائدہ اٹھا رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض اسرائیل عالمی میڈیا کو غزہ میں مکمل اور آزاد رسائی دے، تاکہ ان کی موجودگی مقامی صحافیوں کے تحفظ کا باعث بنے اور دنیا تک سچ پہنچتا رہے۔
ماہرین نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ اداروں پر زور دیا کہ وہ بلا تاخیر اقدام کریں اس سے پہلے کہ قابض اسرائیل غزہ میں آخری سچ بولنے والی آواز کو بھی خاموش کر دے۔