غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اعلان کیا کہ وہ مکمل معاہدے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور اب تک قابض اسرائیل کی جانب سے اس تجویز پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا جو 18 اگست کو حماس اور فلسطینی فصائل کو ثالثوں کے ذریعے پیش کی گئی تھی۔
حماس نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ وہ تیار ہے کہ اس معاہدے کے تحت قابض اسرائیل کی قید میں موجود تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جس کے بدلے قابض اسرائیل کی جیلوں میں موجود ایک طے شدہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا جائے۔ یہ معاہدہ غزہ پر جنگ کا خاتمہ کرے، قابض اسرائیل کی افواج کو مکمل طور پر علاقے سے واپس کرے، تمام تجارتی اور انسانی ضروریات کی ترسیل کے لیے راستے کھولے، اور علاقے کی دوبارہ تعمیر کا آغاز کرنے کی راہ ہموار کرے۔
اسی سلسلے میں حماس نے اپنے بیان میں ایک آزاد ٹکنوکریٹ انتظامیہ کے قیام پر بھی زور دیا جو فوری طور پر غزہ کے تمام امور سنبھالے گی اور اپنی ذمہ داریاں انجام دے گی۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حماس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فوراً قابض اسرائیل کے بیس قیدیوں کو رہا کرے اور واضح کیا کہ غزہ پر قابض اسرائیل کی جنگ اس وقت ختم ہو جائے گی جب یہ مطالبہ پورا ہوگا۔
ٹرمپ نے اپنے آفیشل پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشیل” پر کہا کہ تمام قیدیوں کی بیک وقت رہائی صورت حال میں فوری تبدیلی لائے گی اور کسی قسم کی تاخیر یا جزوی رہائی اس تبدیلی کا سبب نہیں بنے گی۔
18 اگست کو مصر اور قطر کے ثالثوں نے حماس اور فلسطینی فصائل کو ایک نیا معاہدہ پیش کیا جس میں فائر بندی، قیدیوں کے تبادلے، قابض اسرائیل کی جزوی واپسی اور انسانی امداد کی فراہمی کے اقدامات شامل تھے، جس پر حماس نے فوری طور پر رضامندی ظاہر کی۔
تاہم قابض اسرائیل نے اب تک اس تجویز پر کوئی رسمی جواب نہیں دیا اور کوئی متبادل پیش نہیں کیا۔
قطری حکومت کے ترجمان ماجد الأنصاری نے کہا کہ ثالث اسرائیل کے میڈیا بیانات کو بنیاد نہیں بناتے بلکہ تل ابیب کی طرف سے رسمی موقف کا انتظار کرتے ہیں۔
اسی دوران بلومبرگ ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ اسرائیل حماس کو معاہدے کی منظوری کے لیے اگلے وسط ستمبر تک وقت دے گا، جس میں تمام قیدیوں کی واپسی اور حماس کی حکومت کے خاتمے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
حماس واضح کرتی ہے کہ وہ مکمل معاہدے کے لیے تیار ہے، جس میں تمام قابض اسرائیل کے قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہو، تاکہ جنگ ختم ہو اور امدادی سرگرمیاں اور غزہ کی تعمیر نو شروع ہو سکے۔