Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل غزہ میں اجتماعی قتل عام اور نسل کشی کر رہا ہے:عالمی ماہرین کی تنظیم کا اعتراف

 فلسطین (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) بین الاقوامی ایسوسی ایشن برائے ماہرین نسل کشی نے اعلان کیا کہ اس نے ایک تاریخی قرار داد منظور کر لی ہے جس کے مطابق قابض اسرائیل کے غزہ میں جاری اقدامات نسل کشی کے قانونی معیار پر پورے اترتے ہیں۔

یہ ایسوسی ایشن دنیا میں نسل کشی کے موضوع پر تحقیق کرنے والے ماہرین کی سب سے بڑی تنظیم ہے۔ اس نے بتایا کہ اتوار کے روز ہونے والی رائے شماری میں پانچ سو ارکان میں سے 86 فیصد سے زائد نے اس قرارداد کے حق میں رائے دی۔

امریکہ کی سرپرستی میں قابض اسرائیل سات اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں کھلی نسل کشی کر رہا ہے جس میں قتل عام، بھوک سے موت، تباہی اور جبری ہجرت شامل ہیں۔ قابض اسرائیل تمام عالمی مطالبات اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو نظرانداز کرتا رہا ہے۔ اس نسل کشی کے نتیجے میں اب تک 63 ہزار 557 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، 1 لاکھ 60 ہزار 660 زخمی ہیں، 9 ہزار سے زیادہ لاپتہ ہیں، لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں اور قحط نے 348 فلسطینیوں کو نگل لیا ہے جن میں 127 معصوم بچے شامل ہیں۔

ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں کہاکہ “واقعات اور قانونی تناظر کے باریک بینی سے تجزیے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ غزہ میں قابض اسرائیل کی پالیسی اور اقدامات بین الاقوامی قانون میں نسل کشی کی تعریف پر پورے اترتے ہیں۔” یہ تعریف اقوام متحدہ کے کنونشن برائے انسداد اور سزا برائے جرم نسل کشی 1948ء کی دوسری شق میں درج ہے۔

بیان کے مطابق یہ نتیجہ اس امر پر مبنی ہے کہ قابض اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کو ایک مخصوص قومی گروہ کی حیثیت سے جزوی یا کلی طور پر نیست و نابود کرنے کے ارادے کے تحت اقدامات کر رہا ہے۔ یہ اقدامات وسیع پیمانے پر بچوں اور خواتین سمیت عام شہریوں کے قتل عام کی شکل میں سامنے آ رہے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ “اس کے ساتھ ساتھ قابض اسرائیل نے اہم سول ڈھانچے کو منظم انداز میں تباہ کیا ہے جن میں ہسپتال، تنور، سکول اور پانی کے نیٹ ورکس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطینیوں سے غیر انسانی سلوک ، زبان اور رویے مسلسل استعمال کیے جا رہے ہیں تاکہ ان کے خلاف حد سے بڑھ کر تشدد کو جائز قرار دیا جا سکے۔ ان پر وحشیانہ محاصرہ مسلط ہے جس میں خوراک، پانی اور دوائی جیسی بنیادی ضرورتوں سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔”

ایسوسی ایشن نے واضح کیا کہ 2 مارچ سے قابض اسرائیل نے غزہ کے تمام راہ داریاں بند کر رکھی ہیں جس سے انسانی امداد مکمل طور پر رکی ہوئی ہے۔ ہزاروں امدادی ٹرک سرحد پر موجود ہیں مگر قابض اسرائیل نے گذشتہ ماہ صرف محدود مقدار میں امداد کی اجازت دی جو ضرورت کے عشر عشیر بھی نہیں۔ نتیجتاً قحط اب تک ہزاروں زندگیوں کو نگل رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکام کے کئی عوامی بیانات اس نسل کشی کے ارادے کو مزید آشکار کرتے ہیں۔ ان میں فلسطینیوں کے خاتمے اور آبادی کے زبردستی صفایا کرنے جیسی کھلی مجرمانہ دھمکیاں شامل ہیں۔

ایسوسی ایشن نے زور دے کر کہا کہ نسل کشی کی تعریف صرف مقتولین کی تعداد یا ہتھیار کی نوعیت سے طے نہیں ہوتی بلکہ اصل عنصر مجرمانہ نیت ہے جو مسلسل جرائم، تاریخی اور سیاسی تناظر اور مجرموں کی زبان سے بخوبی عیاں ہوتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ “ماضی میں فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی درندگی پر احتساب نہ ہونے نے قابض اسرائیل کو مزید شہہ دی ہے، جس نے اس اجتماعی جرم کی راہ ہموار کی۔ یہ صورتحال عالمی برادری پر قانونی اور اخلاقی ذمہ داری عائد کرتی ہے”۔

ایسوسی ایشن نے تمام حکومتوں، عالمی اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا اداروں سے مطالبہ کیا کہ “غزہ میں جاری اس جرم کو کھلی نسل کشی تسلیم کیا جائے، فوری اقدامات سے عام شہریوں کو تحفظ دیا جائے اور اس وحشیانہ جارحیت کو روکا جائے”۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی عدالت انصاف اور عالمی فوجداری عدالت سمیت تمام عدالتی فورمز پر قابض اسرائیل کے احتساب کی حمایت کی جائے۔

قابل ذکر ہے کہ 21 نومبر سنہ2024ء کو عالمی فوجداری عدالت نے قابض اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور سابق جنگی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan