Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

عالمی میڈیا مہم کا آغاز، صحافیوں کے تحفظ اور قابض اسرائیل کو سزا دینے کا مطالبہ

غزہ  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) ممالک کے سیکڑوں ذرائع ابلاغ نے پیر کے روز ایک بین الاقوامی مہم کا آغاز کیا جس میں قابض اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینی صحافیوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی گئی اور اس درندگی پر اس کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا گیا۔

غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے اعلان کیا کہ سات اکتوبر سنہ2023ء سے اب تک شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 247 تک جا پہنچی ہے۔ تازہ ترین واقعے میں صحافیہ اسلام عابد کو غزہ شہر پر اسرائیلی بمباری میں شہید کر دیا گیا۔

یہ مہم “مراسلون بلا حدود” اور “آفاز” نامی تنظیموں کی پیش قدمی پر شروع کی گئی جنہوں نے اپنی ویب سائٹس کے مرکزی صفحے پر سیاہ پٹی آویزاں کی۔

مہم میں شامل نمایاں اداروں میں فرانسیسی اخبار لومانیٹیہ، جرمن ڈی تاغس تسايتونغ، بلجیم کی لا لیبر، پرتگال کا بوبلیکو، برطانوی انڈیپنڈنٹ، لبنان کا لوریان لو جور اور امریکی تحقیقی ادارہ “دی انٹرسیپٹ” شامل ہیں۔

کئی اخبارات نے جن میں لومانیٹیہ، بوبلیکو اور لا لیبر شامل ہیں، اپنے پہلے صفحے پر سیاہ پس منظر کے ساتھ یہ پیغام شائع کیا کہ “جس رفتار سے قابض اسرائیلی فوج غزہ میں صحافیوں کو قتل کر رہی ہے، بہت جلد کوئی باقی نہیں بچے گا جو دنیا کو حقیقت بتا سکے”۔

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے پیر کو اپنے بیان میں کہا کہ “آفاز پلیٹ فارم اور ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی مشترکہ کوشش کے نتیجے میں دنیا کے سیکڑوں ذرائع ابلاغ غزہ میں فلسطینی صحافیوں کے تحفظ کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں”۔

انہوں نے مزید کہا کہ “پچاس سے زائد ممالک میں سینکڑوں میڈیا ادارے آج فلسطینی صحافیوں سے یکجہتی کا اعلان کر رہے ہیں اور اپنی کوششیں مراسلون بلا حدود اور آفاز کے ساتھ جوڑ رہے ہیں”۔

اس عالمی مہم کے تحت پرنٹ میڈیا نے اپنے پہلے صفحات کو مکمل یا جزوی طور پر سیاہ کر دیا۔ آن لائن نیوز پورٹلز نے بینرز شائع کیے، ریڈیو پر آڈیو پیغامات اور ٹی وی چینلز پر ویڈیو پیغامات نشر کیے گئے۔

قابض اسرائیل ہمیشہ کی طرح صحافیوں کو نشانہ بنانے کے الزام کی تردید کرتا ہے یا انہیں حماس سے منسلک قرار دینے کی کوشش کرتا ہے۔

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اس مہم میں شامل اداروں سے تین بنیادی مطالبات کیے ہیں۔
اول، فلسطینی صحافیوں کا تحفظ کیا جائے اور اسرائیلی فوج کے سنگین جرائم پر اسے سزائیں دی جائیں۔
دوم، غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو غزہ میں آزادانہ اور براہِ راست رسائی دی جائے۔
سوم، دنیا کی حکومتیں ان فلسطینی صحافیوں کو پناہ دیں جو غزہ سے نکلنا چاہتے ہیں۔

تنظیم نے کہا کہ “اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے آغاز کے ساتھ ہی ہم عالمی برادری سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ سخت اور ٹھوس اقدامات کرے اور سلامتی کونسل قابض اسرائیلی فوج کے ان جرائم کو روکے جو وہ فلسطینی صحافیوں کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہے۔”

امریکہ کی سرپرستی میں قابض اسرائیل سات اکتوبر سنہ2023ء سے غزہ میں بدترین نسل کشی کر رہا ہے جس میں قتل عام، بھوک، تباہی اور جبری ہجرت شامل ہیں۔ یہ سب عالمی مطالبات اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔ اس قتل عام میں اب تک 63 ہزار 557 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، 1 لاکھ 60 ہزار 660 زخمی ہیں جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے، 9 ہزار سے زائد لاپتا ہیں، لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں اور قحط نے اب تک 348 فلسطینیوں کو نگل لیا ہے جن میں 127 معصوم بچے شامل ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan