بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی موساد اسرائیل میں داخلی سلامتی کے ادارے “الشاباک” کے ساتھ مل کر فلسطین کے غیر آئینی صدر محمود عباس کے سیکیورٹی دستے کے دفتر کی جاسوسی کر رہی ہے۔ اسرائیلی اداروں کے لئے فلسطینی قیادت کی جاسوسی کے اس نظام کی نگرانی فتح کے ہسٹری شیٹر محمد دحلان کر رہے ہیں۔
اس امر کا انکشاف مغربی کنارے میں فتح کے عسکری ونگ ” شہدائے الاقصی بریگیڈ” نے گذشتہ روز ایک بیان میں کیا۔ مرکز اطلاعات فلسطین کو ملنے والے الاقصی بریگیڈ کے اس بیان میں عباس ملیشیا میں شامل افراد کے نام بتائے گئے ہیں کہ جو فلسطینی رہ نماوں کی جاسوسی کے لئے خفیہ کیمروں اور ” ڈیٹا چپس” کی تنصیب میں ملوث ہیں۔ ان افراد میں احسان الناظر، بھا دعلوشہ، طالب ڈگلس، زیاد المشھراوی، عمر حماد، ناصر الاشقر، مجدی ابو رضا، بلال ابو حامد، مؤيد غانم، انیس کشکو، ابراھیم دحبور، تیسیر نبھان اور عصام صافی شامل ہیں۔
شہدائے الاقصی بریگیڈ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ایجنٹوں نے حساس مقامات پر جاسوسی کے آلات نصب کئے۔ ان جگہوں میں وہ ہال خصوصی طور پر شامل کیا گیا ہے جہاں پر تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹیو کمیٹی اجلاس منعقد کرتی ہے۔ آستین کے ان سانپوں نے خود ساختہ فلسطینی صدر محمود عباس کا دفتر، ایوان صدر کے جنرل سیکرٹری الطیب عبد الرحیم کا فلیٹ، بہت سی فلسطینی شخصیات کے فلیٹس اور سیکیورٹی اداروں کی عمارتیں، پاپولر فرنٹ کے جنرل سیکرٹری عبد الرحیم ملوح کا دفتر، قومی مصالحت کے سرخیل ڈاکٹر مصطفی البرغوثی کا دفتر، اسیر رہ نما مروان البرغوثی کا گھر اور ان کی اہلیہ کی فون ٹیپنگ جیسے شرمناک اقدام کئے ہیں۔