دوحہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ ثالث اب تک اس معاہدے کی تجویز پر قابض اسرائیل کے باضابطہ جواب کے منتظر ہیں، جسے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے منظور کر لیا ہے۔
ماجد الانصاری نے اپنے بیان میں وضاحت کی کہ قابض اسرائیل نے اس تجویز پر تاحال کوئی جواب نہیں دیا—نہ منظوری دی، نہ انکار کیا اور نہ ہی کوئی متبادل تجویز پیش کی۔ اس رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔
انہوں نے کہا کہ ثالث اب بھی اس جواب کے منتظر ہیں جو انہیں 18 اگست کو پیش کی گئی اس تجویز پر ملنا تھا، جسے حماس نے باضابطہ طور پر قبول کر کے ثالثوں کے ذریعے قابض اسرائیل کو پہنچایا تھا۔
قطری ترجمان نے زور دیا کہ قابض اسرائیل کو اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کرنے اور باضابطہ ردِعمل دینے پر مجبور کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ثالثوں کے درمیان رابطے جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے قیام پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔ ساتھ ہی عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ فلسطینی عوام پر مسلط اس خونی جنگ کا فوری خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
معاہدے کی تجویز کے مطابق، جیسے ہی عارضی جنگ بندی شروع ہوگی، اس کے بعد ایک مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا جائے گا، جس میں مزاحمت کی تحویل میں موجود باقی اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ بھی شامل ہوگا۔
تاہم قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والے بیانات کے مطابق وہ ایسی ڈیل چاہتے ہیں جس میں تمام قیدیوں کو ایک ہی بار رہا کیا جائے اور ساتھ ہی حماس اپنے ہتھیار ڈال دے۔ یہ مطالبہ حماس پہلے ہی دوٹوک الفاظ میں مسترد کر چکی ہے۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیل 7 اکتوبر 2023ء سے امریکہ اور بعض مغربی قوتوں کی براہِ راست سرپرستی میں غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کیے ہوئے ہے، جس کے نتیجے میں وزارتِ صحت فلسطین کے مطابق اب تک تقریباً 2 لاکھ 21 ہزار فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔