جنیوا۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) انسانی خدمت کی عالمی تنظیم ’’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘‘ نے غاصب اسرائیل کے طیاروں کی طرف سے ناصر میڈیکل کمپلیکس پر کیے گئے دو ہولناک حملوں کی شدید مذمت کی ہے جن میں 20 فلسطینی شہید ہوئے جن میں صحافی، امدادی کارکن اور طبی عملے کے ارکان شامل تھے۔ تنظیم نے کہا کہ قابض اسرائیل جان بوجھ کر ان افراد کو نشانہ بنا رہا ہے جو فلسطینی نسل کشی کے واحد زندہ گواہ ہیں۔
تنظیم کے ہنگامی امور کے کوآرڈینیٹر جیروم گریمو نے بتایا کہ شہید ہونے والوں میں صحافیہ مریم ابو دقہ بھی شامل ہیں جو بارہا ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے ساتھ کام کر چکی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ آج مریم کا بیٹا اس المیے کے بعد اپنی ماں سے محروم ہوگیا ہے۔
گریمو نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیل کی اندھا دھند بمباری کے دوران ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے کئی ارکان کو جان بچانے کے لیے ایک لیبارٹری میں پناہ لینا پڑی جب کہ باہر زخمیوں کو نکالنے کی کوششیں جاری تھیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں شدید غصہ ہے کہ قابض اسرائیل کھلے عام صحافیوں اور طبی عملے کو قتل کر رہا ہے اور پھر بھی اس کے جرائم پر کوئی روک نہیں لگائی جا رہی۔ گریمو کے مطابق گذشتہ بارہ مہینوں میں قابض اسرائیل نے منظم طریقے سے ہسپتالوں کو تباہ کیا، صحافیوں کو خاموش کرنے کے لیے ان پر حملے کیے اور طبی کارکنوں کو ملبے کے نیچے دفن کر دیا۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جاری نسل کشی کو روکا جائے اور قابض اسرائیل کو اس کے جنگی جرائم پر کٹہرے میں لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کرتا رہے گا تب تک نسل کشی کے ان جرائم کے گواہوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔ اب بہت ہو چکا۔
واضح رہے کہ کل پیر کی صبح قابض اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے جنوبی علاقے میں ناصر میڈیکل کمپلیکس کے اندر یاسین بلاک کو بمباری سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 20 شہادتیں ہوئیں جن میں صحافی اور سول ڈیفنس کے اہلکار شامل تھے۔
اس ابتدائی بمباری کے بعد جب امدادی کارکن اور نامہ نگار ملبے تلے دبے زخمیوں اور لاشوں کو نکالنے میں مصروف تھے تو قابض اسرائیل نے اسی مقام پر دوسرا حملہ کر کے خونریز قتل عام برپا کیا جس میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوئے۔