غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) فلسطینی شہری دفاع نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل غزہ شہر پر فضائی حملوں میں تیزی لا رہا ہے۔ ادارے کے مطابق، 6 اگست سے اب تک صرف الزیتون اور الصبرہ کے علاقوں میں ایک ہزار سے زائد عمارتیں مکمل طور پر تباہ کی جا چکی ہیں۔
شہری دفاع کے ترجمان رائد محمود بصل نے اتوار کے روز صحافیوں کو بتایا کہ ان کی ٹیمیں اب بھی سیکڑوں شہداء کی لاشیں تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے سے نکالنے سے قاصر ہیں، کیونکہ ایک طرف قابض اسرائیل کی براہِ راست بمباری جاری ہے اور دوسری طرف ضروری وسائل کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الزیتون اور الصبرہ کے محلوں سے شہریوں کی جانب سے مسلسل اپیلیں موصول ہو رہی ہیں کہ درجنوں شہداء، زخمی اور لاپتہ افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، لیکن بدترین بمباری اور میدان میں شدید خطرات کے باعث امدادی ٹیمیں وہاں نہیں پہنچ پا رہیں۔
بصل نے یہ بھی خبردار کیا کہ قابض اسرائیلی فوج کے غزہ شہر میں زمینی دراندازی بڑھنے کے خدشات موجود ہیں، جبکہ مقامی ٹیموں کی صلاحیت مسلسل ہونے والے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
ترجمان نے واضح الفاظ میں کہا:
“غزہ کی پٹی میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے، نہ شمال میں اور نہ ہی جنوب میں۔ اسرائیلی بمباری شہریوں کو ان کے گھروں، پناہ گزین مراکز اور حتیٰ کہ ان کی خیمہ بستیوں تک میں نشانہ بنا رہی ہے۔”
قابض اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں خاص طور پر غزہ شہر کے محلوں، بالخصوص الزیتون اور الصبرہ پر حملوں میں شدت پیدا کی ہے، جبکہ شمالی علاقے جبالیا میں بھی بمباری میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
طبی ذرائع کے مطابق، آج صبح سے اب تک 52 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں دو شیر خوار بچیاں بھی شامل ہیں جو خوراک اور دودھ نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئیں۔
قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کے خلاف جاری نسل کشانہ جنگ اپنے مسلسل 688ویں دن میں داخل ہو چکی ہے۔ اس دوران اجتماعی قتل عام، نسلی تطہیر، جبری بے دخلی اور بھوک و قحط کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں معصوم بچے اور بزرگ یکساں طور پر اپنی جانوں سے محروم ہو رہے ہیں۔