غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کے الشفا میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر قابض اسرائیل نے غزہ شہر پر فوجی یلغار کی تو کم از کم تیرہ لاکھ فلسطینی شہریوں کی زندگیاں براہِ راست خطرے میں پڑ جائیں گی اور ہسپتال ان کی طبی ضروریات پوری کرنے سے قاصر رہیں گے۔
ڈاکٹر ابو سلمیہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے طبی عملے اور مریضوں کی جانوں پر شدید خدشہ ہے، کیونکہ قابض اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور درندگی کے نتیجے میں پہلے ہی سیکڑوں مریض اور طبی عملے کے ارکان ہسپتالوں کے اندر شہید کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ زخمیوں کو رکھنے کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں رہی اور شہداء کی تعداد اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ مردہ خانے بھی بھر گئے ہیں۔
ابو سلمیہ نے فوری طور پر اس خونریز جنگ کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام مزید اس اجتماعی قتلِ عام کے بوجھ تلے نہیں دب سکتے۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر سنہ 2023ء سے قابض اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر نسل کشی کی بدترین مہم مسلط کر رکھی ہے، جس میں قتلِ عام، قحط، تباہی اور جبری ہجرت جیسے سنگین جرائم شامل ہیں۔ قابض اسرائیل نہ صرف عالمی برادری کی اپیلوں کو نظر انداز کر رہا ہے بلکہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے جنگ روکنے کے احکامات کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔
اب تک اس نسل کش جنگ میں دو لاکھ دس ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ نو ہزار سے زیادہ افراد تاحال لاپتہ ہیں، جبکہ لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو کر دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ قحط کے باعث بڑی تعداد میں بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور پورا غزہ کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔