رام اللہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی قیدیوں کے حالات پر نظر رکھنے والے ادارے ’’کلب برائے امور اسیران‘‘ کے میڈیا دفتر نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ سے حال ہی میں رہا ہونے والے اسیران کی شہادتوں نے صہیونی جیلوں کے اندر ہونے والے سنگین جرائم کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ان شہادتوں کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے اسیران پر وحشیانہ تشدد کا سلسلہ جاری رکھا۔ قیدیوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ طبی جرائم کیے گئے اور انہیں جنسی حملوں کا نشانہ بنایا گیا، جن میں اجتماعی آبرو ریزی کے واقعات بھی شامل ہیں۔
دفتر نے واضح کیا کہ یہ منظم جرائم متعدد اسیران کی شہادت کا باعث بنے ہیں۔ اب تک شناخت کیے جانے والے غزہ کے شہید اسیران کی تعداد 46 تک جا پہنچی ہے، جبکہ مجموعی طور پر سنہ 2023ء میں غزہ پر جنگ کے آغاز سے اب تک 76 فلسطینی اسیران صہیونی حراست میں شہید ہو چکے ہیں۔
کلب برائے اسیران نے کہا کہ یہ شہادتیں قابض اسرائیل کی جیلوں میں نہتے قیدیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو پوری شدت کے ساتھ عیاں کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر سنہ 2023ء کو غزہ پر قابض اسرائیل کی جارحیت کے آغاز کے ساتھ ہی صہیونی فوج نے غزہ بھر میں وحشیانہ چھاپہ مار کارروائیاں کیں اور وسیع پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ ان کریک ڈاؤنز کا نشانہ بننے والوں میں ڈاکٹر، مسعفین، صحافی اور سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں۔
اسیران سے متعلق اداروں نے بتایا کہ صہیونی تفتیشی مراکز اور جیلوں میں غزہ کے قیدیوں کو جسمانی و نفسیاتی اذیت کے نہایت ظالمانہ طریقوں سے دوچار کیا جا رہا ہے۔ ان کے کھانے پینے، علاج اور حتیٰ کہ کپڑوں تک پر جان بوجھ کر پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور بڑی تعداد میں اسیران کو طویل عرصے کے لیے جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی رپورٹس کے مطابق قابض اسرائیل نے جنگ کے آغاز سے اب تک ہزاروں فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان کے اہلِ خانہ نہ ان کی کوئی خبر رکھتے ہیں اور نہ ہی مقامِ حراست سے واقف ہیں۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی دستاویز کیا ہے کہ کئی اسیران صہیونی تشدد اور طبی غفلت کے باعث شہید ہو چکے ہیں۔ یہ صورتحال اس امر کو اجاگر کرتی ہے کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں اسیران کے خلاف مظالم اور جرائم کی شدت اور وسعت مسلسل بڑھ رہی ہے۔