مقبوضہ بیت المقدس ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیل کی حکومت نے ایک نیا جنگی منصوبہ منظور کیا ہے جس کے تحت ’’مَرکاوا‘‘ ٹینکوں اور بکتر بند فوجی گاڑیوں کی پیداوار میں تیز رفتاری سے اضافہ کیا جائے گا۔ اس منصوبے پر ایک ارب پچاس کروڑ ڈالر سے زیادہ لاگت آئے گی۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب قابض اسرائیل کھلے عام غزہ پر قبضہ کرنے اور اسے پوری طرح اپنے شکنجے میں لینے کی تیاری کر رہا ہے۔
عبرانی اخبار ’’یدیعوت احرونوت‘‘ کے مطابق قابض اسرائیل کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز پہلے ہی ایک منصوبہ پیش کر چکے تھے جس میں ’’مَرکاوا‘‘ ٹینکوں اور ’’نمر‘‘ و ’’ایتان‘‘ ماڈل کی بکتر بند گاڑیوں کی پیداوار کو بڑھانے کی سفارش کی گئی تھی۔ اس منصوبے کی مجموعی مالیت پانچ ارب شیکل سے زیادہ ہے۔
اخبار کے مطابق وزیر دفاع کے اس مطالبے کا مقصد درجنوں نئے ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تیار کر کے قابض فوج کی جارحانہ صلاحیت کو مزید وسعت دینا اور تیز کرنا ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب منگل کی شب کاٹز نے ’’غزہ سٹی‘‘ پر قبضے کے لیے ’’عربات جدعون 2‘‘ کے نام سے فوجی آپریشن کی منظوری دے دی۔ اس کے فوری بعد ساٹھ ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے۔
صہیونی حکام کے مطابق اس جارحانہ فوجی منصوبے کا مقصد غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا، حماس کے رہنماؤں کو جلاوطن کرنا، قابض اسرائیل کے قیدیوں کی رہائی کے لیے دباؤ بڑھانا اور اس خطے پر مکمل سکیورٹی کنٹرول قائم کرنا ہے تاکہ صہیونی بستیوں کو تحفظ دیا جا سکے اور قابض فوج اپنی مرضی کے مطابق غزہ میں کارروائیاں جاری رکھ سکے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دنیا بھر کی طاقتیں جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں اور غزہ میں قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل پر بھی بات چیت جاری ہے۔ دریں اثنا حماس نے ثالث ممالک کی جانب سے پیش کردہ ایک نئے فارمولے کو قبول کیا ہے جس میں ساٹھ روز کی جنگ بندی اور ایک جامع معاہدے کی جانب پیش رفت شامل ہے۔