دی ہیگ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) بین الاقوامی فوجداری عدالت نے امریکہ کی جانب سے عدالت کے چند ججوں اور پراسیکیوٹرز پر عائد کی جانے والی پابندیوں کی شدید مذمت کی۔
عدالت نے بیان میں کہا کہ یہ اقدام ایک “کھلی جارحیت” ہے اور ایک غیر جانبدار عدالتی ادارے کی آزادی پر یلغار ہے۔ عدالت نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو کسی دباؤ یا دھمکی کے بغیر جاری رکھے گی۔
عدالت نے واضح کیا کہ امریکی فیصلہ بین الاقوامی انصاف کے اصولوں کو کمزور کرتا ہے۔
عدالت نے زور دیا کہ اس کی آزادی بنیادی حیثیت رکھتی ہے تاکہ سب سے سنگین بین الاقوامی جرائم کے ذمہ داران کو جوابدہ بنایا جا سکے۔
گزشتہ دنوں امریکہ نے بین الاقوامی عدالت کے دو ججوں (ایک فرانسیسی اور ایک کینیڈین) اور عدالت کے دو پراسیکیوٹرز پر نئی پابندیاں عائد کی تھیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بیان میں کہا: “میں کینیڈا کی کمبرلی پروست، فرانس کے نیکولا گیو، فجی کی نزہت شمیم خان اور سینیگال کے مامی مانڈیا نیانگ کو نامزد کرتا ہوں، کیونکہ انہوں نے براہِ راست عدالت کی ان کوششوں میں حصہ لیا جن کا مقصد امریکہ اور قابض اسرائیل کے شہریوں کے بارے میں تحقیقات کرنا یا انہیں گرفتار یا حراست میں لینا تھا”۔