غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے رہنما طاہر النونو نے اپنی امید ظاہر کی ہے کہ حماس کی طرف سے منظور شدہ نئی جنگ بندی کی تجویز سے غزہ پر جاری جنگ کو روکنے کا راستہ نکل سکتا ہے۔
النونو نے ٹیلی ویژن پر کہا کہ یہ تجویز جسے حماس اور دیگر فلسطینی دھڑوں نے منظور کیا ہے دھڑوں کے سابق موقف اور قابض اسرائیل کے سابق موقف کے درمیان توازن پیدا کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم نے قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے اس نئی تجویز کو منظور کیا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ یہ جنگ روکنے کے لیے ایک مؤثر راستہ فراہم کرے گی”۔
النونو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس تجویز کے معاہدے میں امریکی ضمانتیں شامل ہیں۔
حماس نے کل سوموار کو مصری اور قطری ثالثوں کو آگاہ کیا کہ وہ غزہ میں فائر بندی کے لیے اس تجویز سے متفق ہے۔
حماس نے مختصر بیان میں کہا کہ وہ اور فلسطینی قوتیں اس تجویز سے متفق ہیں جو انہیں مصری اور قطری ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔
فلسطینی ذرائع نے پیر کی شام بتایا کہ اس نئی تجویز میں قابض اسرائیل کی غزہ سے واپسی کی لائنز میں ترمیم شامل ہے، جو امن قائم ہونے کی مدت کے دوران صرف غزہ کی مشرقی، شمالی اور جنوبی سرحدوں پر 800 میٹر تک محدود ہوگی۔
تجویز میں ہر دن 600 ٹرک کی امداد، تجارتی سامان اور رہائشی مواد کی فراہمی کا بھی بندوبست شامل ہے، جو معروف بین الاقوامی اور امدادی اداروں کے ذریعے پہنچایا جائے گا۔
تجویز کے اہم نکات میں قیدیوں کے تبادلے کا منصوبہ بھی شامل ہے، 10 زندہ قیدیوں کی رہائی کے بدلے قابض اسرائیل 1700 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
نئی تجویزکے مطابق امن قائم ہونے کے پہلے دن سے سنجیدہ مذاکرات شروع ہوں گے تاکہ جنگ کو ختم کیا جا سکے، یہ مدت 60 دن کے لیے جاری رہے گی۔
ذرائع نے واضح کیا کہ حماس کی منظوری کا مطلب یہ نہیں کہ فوری طور پر کوئی معاہدہ ہوگا، بلکہ اس کے بعد گیند اسرائیل اور امریکہ کے کورٹ میں ہوگی۔