غرب اردن –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کی ماہر برائے انسانی حقوق فرانسیسکا البانیز نے کہا ہے کہ دنیا کے بہت سے لوگوں کو حماس کے بارے میں درست اور واضح معلومات حاصل نہیں ہیں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ حماس ایک سیاسی تحریک ہے، نہ کہ قاتلوں کا گروہ جیسا کہ جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے پیش کیا جاتا ہے۔
فرانسیسکا البانیز نے وضاحت کی کہ حماس نے غزہ میں اقتدار 2006ء کے اُن انتخابات کے ذریعے حاصل کیا، جنہیں سب سے زیادہ شفاف اور جمہوری قرار دیا گیا۔ یہ تحریک کوئی دہشت گرد گروہ نہیں بلکہ ایک سیاسی قوت ہے جس نے عوامی مینڈیٹ کے تحت حکومت تشکیل دی۔
ان کا کہنا تھا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ دنیا کے بیشتر لوگ تحقیق کیے بغیر ایک ہی من گھڑت کہانی دہراتے ہیں اور حقیقت سے ناواقف رہتے ہیں۔
البانیز نے زور دے کر کہا کہ حماس نے اقتدار میں آنے کے بعد سکول قائم کیے، عوامی ادارے بنائے اور ہسپتال کھولے۔ یعنی وہ غزہ میں ایک باقاعدہ سیاسی اور انتظامی اتھارٹی کے طور پر ابھری۔ لہٰذا حماس کو خون کے پیاسے قاتل گروہ یا محض مسلح جنگجوؤں کی جماعت کے طور پر پیش کرنا سراسر غلط اور گمراہ کن ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فرانسیسکا البانیز کو امریکہ نے سزا کے طور پر پابندیوں کا نشانہ بنایا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا کہ انہیں پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے کیونکہ وہ عالمی فوجداری عدالت پر امریکہ اور قابض اسرائیل کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے زور دیتی رہی ہیں۔
امریکہ کی اقوام متحدہ میں مستقل نمائندگی نے جولائی کے آغاز میں ایک بیان میں البانیز کے خلاف مہم چلاتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ وہ مبینہ طور پر اسرائیل مخالف اور یہود دشمن بیانیے کو فروغ دیتی ہیں، اسی لیے ان کی برطرفی ضروری ہے۔
مزید برآں امریکہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فرانسیسکا البانیز کو ان کے منصب سے ہٹا دیں۔