Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل کا نیا منصوبہ، القدس میں فلسطینی آبادی 13 فیصد تک کم کی سازش بے نقاب

مقبوضہ بیت المقدس –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  القدس میں انہدام اور جبری بے دخلی کے خلاف کام کرنے والی مقامی تنظیم کے سربراہ ناصر الہدمی نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی پالیسی میں بائیں اور دائیں بازو کی کوئی تفریق نہیں۔دونوں ہی فلسطینی عوام کو بے دخل کرنے اور ان کی سرزمین چھیننے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔

ناصر الہدمی نے اپنے بیان میں کہا کہ آج جو کچھ القدس میں ہو رہا ہے یہ دہائیوں پرانی صہیونی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ سنہ2000ء میں قابض اسرائیل نے “گریٹر یروشلم” منصوبہ بنایا تھا جس کا مقصد اہلِ القدس کو اقلیت میں بدلنا تھا اور اس منصوبے کو سنہ2020ء تک مکمل کرنا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ سنہ2020ء میں ناکام ہو گیا تو قابض اسرائیل نے نیا منصوبہ “2030” پیش کیا، جس کا ہدف القدس میں فلسطینی آبادی کو گھٹا کر صرف 13 فیصد تک لے آنا ہے۔

ان کے مطابق اس منصوبے کے تحت شعفاط کیمپ اور کفر عقب کو ختم کر کے شہر کے قلب میں یہودی آبادکاروں کو بسانا اور پورے مغربی کنارے کو چھوٹے چھوٹے الگ تھلگ حصوں یعنی “کینٹونز” میں تقسیم کرنا شامل ہے، تاکہ فلسطینیوں کو محدود اور محصور کر دیا جائے۔

الہدمی نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کے بدنام زمانہ “ای 1” کالونی منصوبے کا سب سے بڑا مقصد معالیہ ادومیم نامی غیر قانونی یہودی بستی کو القدس کے ساتھ ملانا اور اسے مغربی کنارے کے دیگر حصوں سے جوڑ نا ہے، جس کے بعد القدس کو مکمل طور پر اپنے ارد گرد کے فلسطینی علاقوں سے کاٹ کر تنہا کر دینا ہے۔ یہ منصوبہ شمال میں رام اللہ کو جنوب میں بیت لحم سے الگ کر دے گا۔

اس خطرناک سکیم سے القدس میں آبادی کا تناسب قابض اسرائیل کے حق میں بدل جائے گا اور شہر و مغربی کنارے کی زیادہ سے زیادہ زمین پر صہیونی قبضہ مضبوط ہو گا۔ اس کے نتیجے میں مغربی کنارے کے درمیان کا علاقہ شمال سے کٹ جائے گا اور پورا علاقہ الگ الگ حصوں میں تقسیم ہو جائے گا۔

یہ منصوبہ نہ صرف مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فوجی موجودگی کو مزید مضبوط کرے گا بلکہ فلسطینی آبادی کی تعمیر و ترقی کو روک کر انہیں اپنے ہی شہر سے بے دخل کرنے کا ہتھکنڈہ بنے گا۔ اس کے ذریعے بدوی فلسطینی برادریوں کو ان کی زمینوں سے زبردستی نکالنے، ان کی آمد و رفت روکنے اور منصوبے کے علاقے میں موجود سڑکوں کو صرف یہودی آبادکاروں کے لیے مخصوص کرنے کا ارادہ ہے۔

ناصر الہدمی نے بتایا کہ اس منصوبے میں یہ بھی شامل ہے کہ غیر قانونی یہودی بستیوں کو آپس میں جوڑنے کے لیے تیز رفتار شاہراہوں اور زیرِ زمین سرنگوں کا جال بچھایا جائے اور فلسطینی علاقوں عناتا، العیسویہ، الزعیم، العیزریہ اور ابو ديس کو نقشے سے مٹا دیا جائے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan