Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل کی خفیہ سازش: صحافیوں کے قتل کے لیے خصوصی انٹیلی جنس سیل کا انکشاف

غزہ –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیل کے صحافی اور فلم ساز یوفال ابراہام نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس نے ایک ایسا خفیہ سیل تشکیل دیا ہے جس کا مقصد غزہ میں صحافیوں کے قتل اور نشانہ بنانے کو قانونی جواز فراہم کرنا ہے۔

یوفال ابراہام نے اسرائیلی ویب سائٹ “972” پر اور اپنی پوسٹ میں پلیٹ فارم “ایکس” پر لکھا کہ سات اکتوبر سنہ2023ء کے بعد اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹوریٹ نے ایک ٹیم قائم کی جسے “لیجٹیمائزیشن سیل” کا نام دیا گیا۔ اس سیل کا ہدف وہ معلومات اکٹھی کرنا ہے جو غزہ میں فوجی کارروائیوں کو میڈیا میں “جائز” ثابت کرنے میں مدد دے سکے۔

ان کے مطابق اس خفیہ ٹیم کا بنیادی مشن یہ ہے کہ غزہ کے ایسے صحافی تلاش کیے جائیں جنہیں میڈیا میں حماس کے خفیہ ایجنٹ کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ یوفال کا کہنا ہے کہ یہ لوگ سرگرمی سے صحافیوں کا پیچھا کرتے اور ان کی تفتیش کرتے رہے، کئی دن اس کام میں لگے مگر کسی ایک بھی صحافی کے بارے میں ایسا ثبوت نہ مل سکا، اس کے باوجود مقصد یہی رہا کہ موجودہ قتل عام کو میڈیا میں “قانونی جواز” دیا جا سکے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ گذشتہ رات ہی اسرائیلی فوج نے غزہ میں 4 صحافی شہید کیے، جبکہ اسرائیلی میڈیا نے قتل عام، بھوک سے موت اور نسل کشی کو معمول بنا دیا ہے۔ صحافتی ذمہ داری سے غداری کا یہ سلسلہ اس وقت بھی جاری ہے جب وہ بنجمن نیتن یاھو کے فوجی ترجمان کے بیانات کو من و عن سرخیوں میں شائع کرتے ہیں۔ یہی کچھ الجزیرہ کے شہید صحافی انس الشریف کے معاملے میں ہوا، جسے فوج نے جھوٹے دعوے کے ساتھ حماس کا رکن بتایا۔

یوفال ابراہام نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ قابض اسرائیل نے انس الشریف کو صرف اس لیے قتل کیا کیونکہ وہ صحافی تھا۔ فوج کے پاس موجود مبینہ “دستاویزات” محض ایک بہانہ تھیں، جیسا کہ وہ دیگر صحافیوں کو حماس سے جوڑ کر ان کے قتل کو جائز قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سات اکتوبر سنہ2023ء سے اب تک تقریباً 230 صحافی غزہ میں شہید کیے جا چکے ہیں، اور اسی مقصد سے عالمی میڈیا کو بھی غزہ میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے تاکہ کم سے کم جرائم دنیا کو دکھائی دیں۔

قابض فوج کے ترجمان آویخای ادرعی نے انس الشریف پر وہی الزام لگایا جو اس سے پہلے حمزہ الدحدوح پر لگایا تھا کہ وہ حماس یا اسلامی جہاد کے رکن تھے۔

یوفال نے اس وقت بھی اپنے مؤقف میں واضح کہا تھا کہ وہ صحافی جو فوجی ترجمان کی باتوں پر سوال نہیں اٹھاتا وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری سے غداری کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرض کریں اگر یہ الزامات درست بھی ہوں تو پھر اسی منطق سے اسرائیل کے زیادہ تر صحافی، جو فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں، “جائز ہدف” بن جاتے ہیں۔

یوفال نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ انس الشریف کو اب کیوں قتل کیا گیا جبکہ ان کا ٹھکانہ کئی ماہ سے معلوم تھا؟ انہوں نے خود ہی جواب دیتے ہوئے کہا کہ وجہ صاف ہے یہ سب غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کی تیاری کے عین موقع پر کیا گیا۔

گذشتہ اتوار کی شام قابض اسرائیل کی وحشیانہ جنگ میں الجزیرہ کے دو مزید بہادر صحافی، انس الشریف اور محمد قریقع، شہید ہو گئے تھے۔ دونوں اس وقت اپنی ٹیم کے ہمراہ غزہ میں الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے قریب قائم خیمے میں موجود تھے جب قابض فوج نے بمباری کر دی۔ اس طرح قابض اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 236 ہو گئی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan