مقبوضہ بیت المقدس –(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیل کے دو یہودی جوڑوں نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں اپنی شادی کی تقریب منعقد کی۔اس اشتعال انگیزی کی وجہ سے وہاں موجود نمازیوں میں شدید غم و غصہ اور بے چینی کی لہر دوڑا دی۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ نام نہاد شادی کی تقریب مسجد کے ایک صحن میں ہوئی جہاں قابض فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ جبکہ نمازیوں نے اس عمل کو مسلمانوں کے جذبات کی صریح توہین اور مسجد کی تقدس کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی سرگرمیاں مقبوضہ مسجد الاقصیٰ میں نیا حقیقیّت مسلط کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب قابض یہودی بستیوں کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر مسجد الاقصیٰ پر دراندازی کا سلسلہ جاری ہے اور اس دوران یہودی مذہبی رسومات کی ادائیگی کی جاتی ہے جو اس مقدس مقام کی تاریخی اور قانونی حیثیت کی خلاف ورزی ہے کیونکہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کی عبادت کے لیے مخصوص ہے۔
اسی حوالے سے متعدد دینی اور مقدسی اداروں نے ان بار بار ہونے والی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ یہ قابض اسرائیل کی طرف سے مسجد الاقصیٰ کی توہین میں اضافے کی نشانی ہے اور یہودی قبضے کے تحت اس کی اسلامی اور تاریخی پہچان کو مٹانے کی سازشوں کا حصہ ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس – مرکزاطلاعات فلسطین
قابض اسرائیل کے دو یہودی جوڑوں نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں اپنی شادی کی تقریب منعقد کی۔اس اشتعال انگیزی کی وجہ سے وہاں موجود نمازیوں میں شدید غم و غصہ اور بے چینی کی لہر دوڑا دی۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ نام نہاد شادی کی تقریب مسجد کے ایک صحن میں ہوئی جہاں قابض فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ جبکہ نمازیوں نے اس عمل کو مسلمانوں کے جذبات کی صریح توہین اور مسجد کی تقدس کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی سرگرمیاں مقبوضہ مسجد الاقصیٰ میں نیا حقیقیّت مسلط کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب قابض یہودی بستیوں کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر مسجد الاقصیٰ پر دراندازی کا سلسلہ جاری ہے اور اس دوران یہودی مذہبی رسومات کی ادائیگی کی جاتی ہے جو اس مقدس مقام کی تاریخی اور قانونی حیثیت کی خلاف ورزی ہے کیونکہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کی عبادت کے لیے مخصوص ہے۔
اسی حوالے سے متعدد دینی اور مقدسی اداروں نے ان بار بار ہونے والی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ یہ قابض اسرائیل کی طرف سے مسجد الاقصیٰ کی توہین میں اضافے کی نشانی ہے اور یہودی قبضے کے تحت اس کی اسلامی اور تاریخی پہچان کو مٹانے کی سازشوں کا حصہ ہیں۔