اسٹاک ہوم – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) معروف سویڈش سماجی کارکن اور فلسطینی عوام کے حق میں بھرپور آواز بلند کرنے والی گریٹا تھونبرگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ رواں ماہ کے آخر میں غزہ کا ظالمانہ محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ ہونے والے ایک عظیم عالمی بیڑے میں شریک ہوں گی۔
گریٹا تھونبرگ نے دیگر عالمی کارکنان کے ہمراہ ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ ایک بار پھر سمندر کے راستے غزہ جانے کا عزم رکھتی ہیں تاکہ اس 18 سالہ غیر انسانی محاصرے کو توڑا جا سکے جو قابض اسرائیل نے غزہ کے گرد قائم کر رکھا ہے۔ اس بار دنیا بھر کے 44 ممالک کے رضاکاروں کی مربوط شمولیت کے ساتھ درجنوں جہاز روانہ ہوں گے۔ انہوں نے اس اقدام کو سنہ2007ء میں محاصرہ مسلط کیے جانے کے بعد سے سب سے بڑا عالمی یکجہتی کا مظاہرہ قرار دیا۔
گریٹا تھونبرگ اور ان کے ساتھیوں نے کہا کہ غزہ میں فلسطینی عوام پر گزشتہ 22 ماہ سے جاری نسل کشی کی شدت بڑھتی جا رہی ہے۔ قابض اسرائیل نے مرد، عورت اور بچوں پر اتنی بمباری کی ہے جو آٹھ ایٹمی بموں کے برابر ہے۔ ہسپتال، پناہ گاہیں، سکول اور رہائشی مکانات مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بنا دیے گئے ہیں۔ ایسے میں دنیا کا خاموش رہنا ممکن نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ بیڑہ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوگا، اور 4 ستمبر کو تیونس سمیت مختلف ممالک سے مزید جہاز اس قافلے میں شامل ہوں گے۔
یاد رہے کہ گریٹا تھونبرگ نے رواں سال جون کے اوائل میں بھی ایک بحری بیڑے کے ہمراہ غزہ پہنچنے کی کوشش کی تھی، تاہم ساحل غزہ کے قریب پہنچنے پر قابض اسرائیلی فورسز نے ان کے یٹ پر حملہ کر کے اسے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔
قابض اسرائیل نے سنہ2023ء کے 7 اکتوبر سے امریکہ کی کھلی حمایت کے ساتھ غزہ پر بدترین فوجی جارحیت مسلط کر رکھی ہے جسے عالمی سطح پر نسل کشی قرار دیا جا چکا ہے۔ اس میں قتل عام، بھوک سے مارنے کی منظم پالیسی، انفراسٹرکچر کی تباہی اور لاکھوں لوگوں کی جبری بے دخلی شامل ہے، حالانکہ عالمی عدالت انصاف قابض اسرائیل کو بارہا حکم دے چکی ہے کہ وہ اپنے حملے بند کرے اور بین الاقوامی قانون کی پابندی کرے۔
اس خونی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 2 لاکھ 13 ہزار سے زائد فلسطینی یا تو شہید ہو چکے ہیں یا زخمی ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ 9 ہزار سے زیادہ افراد تاحال لاپتہ ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو کر پناہ کی تلاش میں دربدر ہیں۔