غزہ – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) محاصرہ زدہ غزہ میں قابض صہیونی ریاست کی طرف سے جاری درندگی اور قحط کی سنگین صورتحال میں ایک معصوم بچہ شہید ہو گیا ہے، جو فضائی طور پر گرائی گئی امدادی اشیاء کے باعث جاں بحق ہوا۔ یہ واقعہ اس تلخ حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ قابض فوج کی وحشیانہ بمباری اور محاصرہ فلسطینی عوام کو مسلسل اذیت اور قہر میں مبتلا رکھے ہوئے ہیں۔
خان یونس کے ناصر طبی کمپلیکس کے ایک معتبر ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ بچہ سعید کمال ابو یونس اس وقت شہید ہوا، جب امدادی سامان کی فضائی گراوٹ اس کے علاقے میں ہوئی، جس نے اس معصوم کی زندگی چھین لی۔
اسی طرح غزہ شہر کے مغربی حصے جلاء اسٹریٹ پر امدادی اشیاء گرنے کے باعث ایک اور بچہ شدید زخمی ہے، جس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں قحط اور غذائی قلت کے باعث چار مزید اموات کی تصدیق کی ہے، جبکہ مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ ہسپتالوں نے گزشتہ روز سے اب تک امدادی اشیاء کی تلاش میں آئے نو فلسطینی شہداء کو وصول کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل تیڈروس ادھانوم گیبریسوس نے بتایا کہ غزہ میں بچوں میں شدید غذائی قلت کا سب سے زیادہ ماہانہ تناسب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ صرف جولائی 2025ء میں پانچ سال سے کم عمر 12 ہزار بچے اس بیماری میں مبتلا ہوئے۔ انہوں نے زور دیا کہ امداد کی فراہمی میں تاخیر نہ کی جائے اور اسے ہر ممکن راستے سے بلا تعطل جاری رکھا جائے۔
ادھر ادارہ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے غزہ میں انسانی امداد فراہم کرنے والی ایک تنظیم کی تقسیم گاہوں کو “موت کے منظم مراکز” قرار دیا ہے، جہاں انسانیت کی توہین اور جان لیوا دھوکہ دہی جاری ہے۔ اس ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ اس تنظیم کی امداد کی تقسیم فوری طور پر روکی جائے اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ایسی تنظیموں کو مالی مدد دینا بند کرے، کیونکہ یہ امداد موت کا جال بن چکی ہے۔
ادارے کے مطابق، جون تا جولائی 2025ء میں جنوب غزہ میں ان کے دو مراکز پر 1380 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے 28 شہید ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب، قابض صہیونی ریاست کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ غزہ کے ہسپتالوں کے مطابق قابض فوج کی فائرنگ میں گزشتہ صبح سے 43 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
غزہ شہر کے مشرقی علاقے التفاح میں قابض ریاست کے ڈرون حملے سے ایک فلسطینی خاتون شہید اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔ اسی طرح مشرقی غزہ کے علاقے الشجاعیہ میں بھی قابض فورسز کی بمباری کے نتیجے میں ایک فلسطینی کی شہادت کی تصدیق کی گئی ہے۔
خان یونس کے علاقے امید کے اطراف میں قابض فوج کی توپ خانے نے تباہی مچائی، جبکہ دیئر البلح کے وسط میں واقع المحطہ علاقے میں قابض ریاست کے ڈرون طیاروں نے رات کے وقت ایک گھر کو نشانہ بنایا۔ اسی طرح النصیرات کیمپ کے شمال میں بھی قابض توپ خانے نے گولہ باری کی۔
الجزیرہ کے نمائندے کے مطابق، قابض اسرائیلی طیاروں نے غزہ شہر کے مشرقی علاقے التفاح میں مسجد الایبکی کے قریب تین گھروں پر بمباری کی ہے۔
امریکی حمایت کے ساتھ قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ پر اجتماعی قتلِ عام شروع کر رکھا ہے، جس میں قتل و غارت، قحط، تباہی اور زبردستی بے دخلی شامل ہیں۔ عالمی برادری کے احتجاج اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے احکامات کے باوجود قابض ریاست اپنی وحشیانہ مہم روکنے سے انکاری ہے۔
اب تک اس بربریت میں فلسطینیوں کے 61 ہزار 258 سے زائد افراد شہید، 152 ہزار 45 زخمی، 9 ہزار سے زائد لاپتہ، اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ بے شمار بچے اور عام شہری اس وحشت کا نشانہ بن چکے ہیں۔
یہ خونچکاں داستان فلسطینیوں کی لازوال جدوجہد کو روک نہیں سکتی؛ یہ ہر ظلم کے خلاف ایک صدا ہے، اور تاریخ کا وہ باب ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔