اوسلو – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) جمعرات کی دوپہر ناروے کے سیکڑوں گرجا گھروں نے اپنی گھنٹیاں بجا کر غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ یہ احتجاجی اقدام فلسطینی عوام کی جاری تباہ حال حالت پر آواز بلند کرنے کا ایک علامتی مگر مؤثر طریقہ قرار دیا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ یورپ کے دیگر ممالک کے گرجا گھر بھی اس مہم میں شامل ہوں گے، تاکہ اس مظلوم فلسطینی خطے کے لیے اجتماعی آواز مزید بلند ہو۔
یہ اقدام ناروے کے چرچ کے اسقف حضرات کی اپیل پر کیا گیا، جنہوں نے ملک بھر کے گرجا گھروں اور کیتھیڈرلز کو ہدایت دی کہ اپنی گھنٹیاں بجا کر غزہ میں انسانی بحران کے شکار نہتے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کریں۔
گزشتہ ہفتے ناروے کے چرچ کے اعلیٰ اسقف اولاف فیکس ٹفیت نے کہا تھا کہ “دن بہ دن ہمیں ایسی خبریں سننے کو مل رہی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورت حال مزید بدتر ہو رہی ہے۔ یہ پہلے ہی ایک خوفناک انسانی المیہ بن چکی ہے۔ غزہ میں 60 ہزار سے زائد شہادتوں کے بعد ہم سب پر لازم ہے کہ کچھ کریں”۔
پادری حضرات نے مئی میں مطالبہ کیا تھا کہ قابض اسرائیل کو غزہ میں جاری اس “ظاہر و باہر نسلی تطہیر” سے روکنے کے لیے تمام جائز سیاسی اور معاشی ذرائع استعمال کیے جائیں۔ ٹفیت کا کہنا تھا کہ اس وقت سے اب تک حالات مزید سنگین ہو گئے ہیں، اس لیے خاموشی کا حصار ایک بار پھر توڑنا ضروری ہو گیا ہے۔
ناروے کے نیشنل کونسل برائے چرچ کے کوآرڈینیٹر ہارالڈ ہیگسٹاد نے کہا “ہم غزہ میں جو دیکھ رہے ہیں وہ ایسے مناظر ہیں جو دنیا نے دہائیوں سے نہیں دیکھے”۔ ان کے مطابق یہ لمحہ ہم سب سے بطور انسان اور چرچ کے نمائندے کوئی عملی قدم اٹھانے کا تقاضا کرتا ہے۔ انہوں نے سب کو موم بتیاں جلانے اور دعاؤں میں شامل ہونے کی دعوت دی تاکہ تاریکی میں روشنی کی ایک کرن پیدا ہو۔
گرجا گھروں کی گھنٹیاں ناروے میں ایک غیر معمولی قدم ہے جو صرف انتہائی خاص مواقع پر پادریوں کے حکم سے بجائی جاتی ہیں اور اس مرتبہ یہ اقدام غزہ کے مظلوم عوام کے لیے کیا جا رہا ہے۔
یروشلم میں انجیلک لوتھرن چرچ کے سربراہ بشپ ڈاکٹر سانی ابراہیم عازر نے بھی علاقے کی تمام کلیساؤں سے اپیل کی کہ وہ غزہ کے متاثرین کے لیے گھنٹیاں بجا کر یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ “یہ گھنٹیاں خدا تک پہنچیں گی اور دنیا کے کانوں میں گونجیں گی تاکہ سب کو یاد رہے کہ غزہ میں انسان کس کرب سے گزر رہے ہیں”۔
اس مہم میں آئس لینڈ، سویڈن اور فن لینڈ کے گرجا گھر بھی شامل ہو رہے ہیں۔ آئس لینڈ کے اسقف گودرون کارلس ہیلگودوتیر نے اعلان کیا کہ ریکیاویک، اسکالہولٹ اور ہولار کی تینوں مرکزی کلیساؤں میں گھنٹیاں بجائی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا “مسیحی چرچ خاموش نہیں رہ سکتا”۔
سویڈن میں اتوار کے دعائیہ اجتماع کے دوران گھنٹیاں بجائی جائیں گی “غزہ کے لیے دعا کرنے، قابض اسرائیل اور فلسطین میں امن کے لیے، اور جنگ سے متاثر ہونے والے تمام افراد کے لیے”۔ سویڈن کے چرچ کے سربراہ ڈاکٹر مارٹن موڈیوس نے اس فیصلے کی تصدیق کی۔
فن لینڈ میں تمام نو ڈایوسز کے اسقف حضرات نے اعلان کیا کہ گرجا گھروں کی گھنٹیاں بجائی جائیں گی اور عوام کو امن کے لیے اجتماعی دعا میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔ ٹیمپیری کیتھیڈرل کے ڈین اولی بیکا سیلویرہوت نے کہا “گرجا گھروں کی گھنٹیاں بجا کر ہم جنگ کے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں اور اپنے شہریوں کو امن کے لیے دعا کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ یہ گھنٹیاں انسانیت اور زندگی کے لیے ایک بے لفظ دعا ہیں”۔