Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بند ، غزہ کی نام نہاد انسانی تنظیم ختم کی جائے: یو این ماہرین

نیویارک – (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  اقوام متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کے ماہرین نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کے تناظر میں اسے اسلحے کی فراہمی پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ ماہرین نے ساتھ ہی زور دیا ہے کہ قابض اسرائیل کی قائم کردہ نام نہاد “گلوبل ریلیف آرگنائزیشن” کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے کیونکہ یہ تنظیم درحقیقت فوجی اور سیاسی مقاصد کو انسان دوستی کی آڑ میں آگے بڑھا رہی ہے۔

کل منگل کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ان ماہرین نے کہا ہے کہ “فلسطینی عوام اس عالمی قانونی، سیاسی اور اخلاقی ناکامی کی قیمت اپنے خون سے چکا رہے ہیں۔” انہوں نے واضح طور پر کہا کہ امداد کی بندش یا اس میں تاخیر ایک ایسا جنگی جرم ہے جس کا مقصد شہریوں کو بھوکا رکھ کر اجتماعی نسل کشی کی منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہنانا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “جب ایک باپ اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے بچے کو بھوک سے تڑپتے دیکھتا ہے تو یہ منظر انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہونا چاہیے۔”

ماہرین نے اس بات پر بھی شدید تشویش ظاہر کی کہ قابض اسرائیل نے امریکہ کی سرپرستی میں فروری سنہ 2025ء میں جس “غزہ انسانی تنظیم” کا آغاز کیا، وہ انسانی امداد کے نام پر اپنی فوجی اور سیاسی حکمت عملی کو عملی شکل دے رہا ہے۔ رپورٹ میں اس عمل کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

ماہرین نے کہا کہ “ہم ایک ایسی ریاست کو انسانی امداد کا انچارج بنانے کی اجازت دے رہے ہیں جو خود نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔ اُسے نہ کوئی جواب دہی ہے نہ کوئی نگرانی۔ یہ ایک خطرناک عمل ہے۔”

انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی سول سوسائٹی کے انسانی اداروں کو فوری طور پر دوبارہ غزہ میں امداد کی تقسیم کا اختیار دینے کا مطالبہ کیا۔

قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کیے گئے محاصرے اور امریکی حمایت یافتہ نسل کشی کے نتیجے میں فلسطینیوں کو بھوکا رکھنے کی مہم اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ مقامی اور عالمی رپورٹوں کے مطابق غذائی قلت اور پیاس کی وجہ سے شہداء کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ صرف حالیہ دنوں میں 189 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 95 معصوم بچے شامل ہیں، جیسا کہ غزہ کے طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے۔

مئی کے اواخر سے یہ نام نہاد “مؤسّسہ غزہ انسانی” امریکہ اور قابض اسرائیل کے مشترکہ منصوبے کے تحت امداد کی تقسیم کی آڑ میں کنٹرول سنبھالے ہوئے ہے، جبکہ بین الاقوامی تنظیموں نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اُسے شہریوں کے قتل کا جال اور “بھوک کی انجینئرنگ” کا ہتھیار قرار دیا ہے، جس کا مقصد فلسطینیوں کو جبراً بے دخل کرنا اور انہیں ذلیل کرنا ہے۔

وزارتِ صحت غزہ کے مطابق، اس منصوبے کے آغاز سے اب تک صہیونی فوج کے حملوں میں 1568 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور 11230 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جو زیادہ تر خوراک کی تقسیم کے مراکز اور امداد کے انتظار میں کھڑے فلسطینی شہری تھے۔

رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج اور ان کے ساتھ کام کرنے والے غیر ملکی عسکری ٹھیکیدار ان مراکز پر اندھا دھند گولیاں چلاتے ہیں، جہاں معصوم فلسطینی بھوک سے نڈھال ہو کر ایک لقمہ نان کی آس میں کھڑے ہوتے ہیں۔

ماہرین نے اپنی رپورٹ کے اختتام پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی فوری طور پر بند کریں، اس کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے معطل کریں جن سے فلسطینیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اور ان تمام کمپنیوں کو جواب دہ بنائیں جو اس نسل کشی میں کسی بھی طرح معاون ہیں۔

واضح رہے کہ بنجمن نیتن یاہو کی حکومت اور امریکی سرپرستی میں قابض اسرائیل نے اکتوبر سنہ 2023ء سے غزہ پر جو ہولناک جنگ مسلط کر رکھی ہے، اس کے نتیجے میں اب تک 61 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ تقریباً پورے غزہ کے باشندے بے گھر کر دیے گئے ہیں۔ تباہی اور بربادی کی یہ داستان دوسری عالمی جنگ کے بعد انسانیت نے نہیں دیکھی، جیسا کہ متعدد بین الاقوامی رپورٹوں نے تصدیق کی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan