نیویارک – مرکز (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی انروا کے کمشنر جنرل، فلیپ لازارینی نے ایک لرزہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ “غزہ میں بھوک اب موت کا نیا قاتل بن چکی ہے۔” انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے مظلوم عوام کو فوری، محفوظ اور بغیر کسی رکاوٹ کے امداد فراہم کرے۔
فلیپ لازارینی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر اپنے بیان میں لکھا کہ “پانچ ماہ گزر چکے ہیں اور قابض اسرائیلی ریاست اقوام متحدہ کی ہم آہنگ امدادی کوششوں کی جگہ صرف چار فوجی تقسیم پوائنٹس پر اصرار کر رہی ہے۔ اس تباہ کن پالیسی کے باعث آج غزہ میں بھوک انسانوں کی جانیں لینے والی سب سے نئی اور خاموش ترین ہلاکت خیز قوت بن چکی ہے۔”
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ “انروا اور اس کے بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد سے قائم کیے گئے مقامی تقسیم مراکز جنگ سے پہلے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو خوراک اور بنیادی ضروریات کی اشیاء فراہم کر رہے تھے۔ لیکن اب، جب کہ قحط اور افلاس نے پورے غزہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، ان مراکز کی جگہ اسرائیلی فوجی کنٹرول نے لے لی ہے۔”
فلیپ لازارینی نے زور دے کر کہا کہ “اب وقت آ چکا ہے کہ انسانی امداد کو باعزت، محفوظ اور بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کی اجازت دی جائے۔ اقوام متحدہ اور اس کے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کو اپنا کردار ادا کرنے دیا جائے تاکہ لاکھوں معصوم جانوں کو بچایا جا سکے۔”
غزہ کی سرزمین، جو پہلے ہی قابض اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ، تباہی اور قتل عام کا شکار ہے، اب اجتماعی بھوک کے دہانے پر کھڑی ہے۔ انسانیت سوز محاصرہ، امدادی کارواں کی راہ میں کھڑی کی جانے والی رکاوٹیں اور صہیونی فوج کے دانستہ اقدامات نے غزہ کے ہر گھر کو بھوک، بیماری اور موت کے قریب کر دیا ہے۔
لازارینی کی یہ فریاد ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور غزہ کے لاکھوں بے گناہ فلسطینیوں کو ان کے بنیادی انسانی حق، یعنی جینے کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔